مختصر جواب:
مفصل جواب:
: یہ مسئلہ صرف شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کے مسلمان عام طور سے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے حرم مبارک میں شفاء کے قصدسے آپ کی ضریح مبارک یاس اس پر جو غبار ہوتا ہے، اسکو اپنے چہرے اور ہاتھوں پر ملتے ہیں ، یا ضریح کو بوسہ دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی ضریح کو بوسہ دینا یا اس پر ہاتھ ملنا ایک طرح کا اظہار محبت ہے، اسی طرح کے بعض اعمال تبرک یا شفاء کے قصد سے انجام دئے جاتے ہیں،حقیقت میں زائرین ضریح کیلئے ایک قسم کی خصوصیت کے قائل ہیں اسی قصد سے اپنے ہاتھوں کو اس پر لگاکر اپنی آنکھوں پرملتے ہیں،یہاں پر ممکن ہے کہ کوئی اس دوسری قسم کے جواز پر تامل کرے لیکن غور کرنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ کوئی بھی مسلمان یہ فکر نہیں کرتا کہ شفاء دینے والی چیز یہ خاک یا لوہا ہے! بلکہ ان کی مراد یہ ہو کہ خدا وند عالم اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی برکت سے ان کی قبر کی غبارمیں شفاعت عنایت کریگا۔
خدا وند عالم نے ہر ایک حادثہ اور کاموں میں علل وا سباب قرار دئیے ہیں: مثلا کسی خاص علاج کو کسی خاص دوا میں قرار دیا ہے کہ اگر اس دوا کو اس کے شرائط کے ساتھ استعمال کیا جائے تو وہ اپنا اثر دکھائے گی ، لیکن شفا ہمیشہ دوا میں نہیں ہوتی بلکہ ممکن ہے کہ کسی کو آپ زمزم سے شفا مل جائے ،اگر آب زمزم کو شفاء کے قصدسے استعمال کرے تو وہ ضرور شفاء حاصل کرے گا اور اس کے متعلق بہت سی روایات پائی جاتی ہیں ۔
اسی طرح خانہ کعبہ کے پتنالے سے جو پانی گرتا ہے مسلمانوں کا کے متعلق بھی اعتقاد ہے یا روایات کے مطابق مسلمان اس پانی کواٹھا لیتے ہیں اور پھر اس کو نوش کرتے ہیں اور خانہ کعبہ کی حرمت کی وجہ سے اس پانی میں شفاکی امید رکھتے ہیں اور بعید نہیں ہے کہ درد کی شفاء اس پانی میں قرار دی گئی ہواگر چہ شفاء دینے والا خدا ہے پانی سے کچھ نہیں ہوسکتا، لیکن ایک وسیلہ اور سبب کی طرح دوا سے کم نہیں ہے ۔
اگر کوئی آب زمزم یا انبیاء و آئمہ (علیہم السلام) کی ضریح سے تبرک حاصل کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ چیزیں اس کو شفا دیتی ہیں بلکہ ان چیزوں میں معنویت اور انبیاء و اولیاء (علیہم السلام) کی کرامت پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے ہے کیونکہ کاموں کی علتیں اور اسباب ہمیشہ مادی نہیں ہوتے ، ہمیشہ شفاء ڈاکٹر اور دوائی کے ذریعہ سے نہیں ملتی بلکہ کبھی شفاء اسباب و علل کی وجہ سے ملتی ہے جس کا ظاہری طور سے مرض اور سلامتی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس میں اثر چھوڑنے کی قوت پائی جاتی ہے ، ان دونوں علتوں اور اسباب سے استفادہ کرنا جائز ہے اور موجب شرک بھی نہیں ہے، کسی چیز میں برکت ہونے کا اعتقاد رکھنا ربوبیت یا خالقیت میں شرک ہونے کا لازمہ نہیں ہے ، البتہ اگر شریعت میں بعض طرق و اسباب سے استفادہ کرنے کو حرام کہاگیا ہے تواس سے پرہیز کرنا چاہئے (۱) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.