مختصر جواب:
مفصل جواب:
مؤید فی الدین نے غدیر خم کے متعلق یہ اشعار نظم کئے ہیں:
١۔ لو رادوا حقیقة الدین کانوا تبعا للذی اقام الرسول
٢۔ وانت فیہ ایة النص بلغ یوم خم لما اتی جبرئیل
٣۔ ذاکم المرتضی علی بحق فیعلیاہ ینطق التنزیل
٤۔ ذاک برھان ربہ فی البریا ذال فی الارض سفیہ المسلول
٥۔ فاضاعوا جحدا الی الامر منھم فلھم فی الخلائق التفضیل
٦۔ اہل بیت علیہم نزل الذکر و فیہ التحریم والتحلیل
٧۔ ھم امان لنا و صراط مستقیم لنا و تظل ظلیل
١۔ اگر یہ حقیقت کو تلاش کررہے تھے تو اس کی تلاش کرتے جس کو رسول نے اپنا جانشین بنایا تھا ۔
٢۔ ان کی ولایت کے اوپر آیہ تبلیغ ،نص کے طور پر نازل ہوئی جس وقت غدیر خم میں جبرئیل نازل ہوئے ۔
٣۔ یہ وہی مرتضی علی ہیں جن کی شان میں آیتیں نازل ہوئیں اور قرآن ان کے بلند مرتبہ پر گواہ ہے ۔
٤۔ یہ خلق کے درمیان حجت خداہیں ، یہ زمین میں خدا کی ننگی تلوار ہیں ۔
٥۔ بغض و عناد کی وجہ سے صاحبان امر سے ان کو الگ کردیا گیا جب کہ یہ سب سے زیادہ افضل و اعلی تھے ۔
٦۔ یہ وہ خاندان ہے جس پر قرآن نازل ہوا اور اس میں حلال و حرام کے احکام بیان کئے گئے ۔
٧۔ یہ لوگ ہمارے لئے امنیت کا سبب ہیں،ہمار لئے صراط مستقیم اور ہمارے سروں پر خدا کا سایہ ہیں ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس قصیدہ میں ٦٧ بیت ہیں (٢) ۔ (٣) ۔
١۔ لو رادوا حقیقة الدین کانوا تبعا للذی اقام الرسول
٢۔ وانت فیہ ایة النص بلغ یوم خم لما اتی جبرئیل
٣۔ ذاکم المرتضی علی بحق فیعلیاہ ینطق التنزیل
٤۔ ذاک برھان ربہ فی البریا ذال فی الارض سفیہ المسلول
٥۔ فاضاعوا جحدا الی الامر منھم فلھم فی الخلائق التفضیل
٦۔ اہل بیت علیہم نزل الذکر و فیہ التحریم والتحلیل
٧۔ ھم امان لنا و صراط مستقیم لنا و تظل ظلیل
١۔ اگر یہ حقیقت کو تلاش کررہے تھے تو اس کی تلاش کرتے جس کو رسول نے اپنا جانشین بنایا تھا ۔
٢۔ ان کی ولایت کے اوپر آیہ تبلیغ ،نص کے طور پر نازل ہوئی جس وقت غدیر خم میں جبرئیل نازل ہوئے ۔
٣۔ یہ وہی مرتضی علی ہیں جن کی شان میں آیتیں نازل ہوئیں اور قرآن ان کے بلند مرتبہ پر گواہ ہے ۔
٤۔ یہ خلق کے درمیان حجت خداہیں ، یہ زمین میں خدا کی ننگی تلوار ہیں ۔
٥۔ بغض و عناد کی وجہ سے صاحبان امر سے ان کو الگ کردیا گیا جب کہ یہ سب سے زیادہ افضل و اعلی تھے ۔
٦۔ یہ وہ خاندان ہے جس پر قرآن نازل ہوا اور اس میں حلال و حرام کے احکام بیان کئے گئے ۔
٧۔ یہ لوگ ہمارے لئے امنیت کا سبب ہیں،ہمار لئے صراط مستقیم اور ہمارے سروں پر خدا کا سایہ ہیں ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس قصیدہ میں ٦٧ بیت ہیں (٢) ۔ (٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.