مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ یاامة ضلت سبیل رشادھا ان الذی استرشدتہ اغواک
٢۔ ولقد شققت عصا النبی محمد و عققت من بعد النبی اباک
٣۔ و غدرت بالعہد المؤکد عقدہ یوم الغدیر لہ فما عذراک
٤۔ فلتعلمن و قد رجعت بہ علی الی اعقاب ناکصة علی عقباک (١) ۔
١۔ یہ وہ امت ہے جس کی ہدایت کا راستہ گم ہوگیا ہے، یقینا جس سے یہ ہدایت طلب کرتے ہیں اسی نے انہیں گمراہ کردیا ہے ۔
٢۔ تم نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے عصا کو توڑدیا ہے اور پیغمبر اکرم کے بعد تم اپنے والد سے عاق ہوگئے ہو ۔
٣۔ غدیر کے روزتم نے جو محکم عہدو پیمان کیا تھا اس کو توڑ دیا ،کیاتمہارے پاس اس کے لئے کوئی عذر ہے؟
٤۔ پس تم جان لو کہ تم نے یہ کام انجام دے کر جاہلیت کا زمانہ درک کرلیا ہے(٢) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.