مختصر جواب:
مفصل جواب:
انہوں نے اس متعلق یہ اشعار نظم کئے ہیں
١۔ لا تنکرن غدیر خم انہ کالشمس فی اشراقھا بل اظھر
٢۔ ماکان معروفا باسناد الی خیر البرایا احمد لا ینکر
٣۔ فیہ امامة حیدر وکمالہ وجلالہ حتی القیامة یذکر
٤۔ اولی الانام بان یوالی المرتضی من یاخذ الاحکام منہ و یاثر
١۔ غدیر خم کا انکار نہ کرو یقینا وہ خورشید کی طرح چمک رہا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ روشن ہے ۔
٢۔ جو اسناد کے ذریعہ بہترین خلایق یعنی احمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)تک پہنچ رہا ہو اس کا انکار نہیں کرنا چاہئے ۔
٣۔ غدیر خم ، حیدر کی امامت اور جلال و کمال کا دن ہے جس کو قیامت کے روز ذکر کیا جائے گا ۔
٤۔ علی مرتضی کی دوستی اور ولایت کے لئے سب سے بہترین انسان وہ ہے جو احکام کو ان سے حاصل کرے اور ان کو دوسروں پر ترجیح دے ۔
ان اشعار کو شیخ فتال نیشاپوری نے ""روضة الواعظین"" میں فنجکری سے منسوب کئے ہیں ۔ فتال ، آپ کے ہم عصر تھے ۔ ابن شہر آشوب نے بھی ان اشعار کو ""مناقب"" میں ذکر کیا ہے(١) ۔
فنجکری ، علم لغت کے راہنما ہیں جو کہ لغات کے معانی کی حقیقت اور ان کی تصریف سے آشنا ہیں اور آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو معاریض کلام (کلام کے کنایی معانی )، لحن کلام اور تعابیر کی حقیت سے آگاہ ہیں، اور انہوں نے لفظ مولی سے امامت اور دین احکام کی مرجعیت کے معنی مراد لئے ہیں اور یہی معنی اپنے شعر میں بیان کئے ہیں اور اسی کو ہم حدیث شریف کے معنی پر دلیل کے عنوان سے بیان کرسکتے ہیں (٢) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.