مختصر جواب:
مفصل جواب:
آپ فقیہ، عالم، مشہور حافظ، محدث ، متعدد حدیث کے راوی، بہترین آواز کے خطیب، علوم عربی میں ماہر، تاریخ و سیرت سے آشنااور ادیب و شاعر تھے آپ کے طبع شدہ خطبے اور اشعار موجود ہیں (١) ۔
آپ کے بعض اساتید کے نام یہ ہیں:
حافظ نجم الدین عمر بن محمد بن احمد نسفی، متوفی ٥٣٧ ، ابوالقاسم جار اللہ محمود بن عمر زمخشری متوفی ٥٣٨۔
جیسا کہ کتاب ""مقابس"" (٢) میں ذکر ہوا ہے وہ لوگ جنہوں نے آپ سے روایت نقل کی ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں: ابو جعفر محمد بن علی بن شہر آشوب سروی مازندرانی، متوفی ٥٨٨ اور جو کچھ کتاب مناقب (٣) کے آغاز میں بیان ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان خط و کتابت ہوتی تھی۔
آپ کی بہت زیادہ تالیفات ہیں جن میں سے سات کتابیں بہت زیادہ مشہور ہوئیں جن میں سے اکثر زمانے کے اعتبار سے ختم ہوگئیںہیں، وہ کتابیں یہ ہیں:
١۔ کتاب ""مناقب الامام ابی حنیفہ""۔
٢۔ کتاب ""رد الشمس لامیر المومنین علی (علیہ السلام) ۔
ابوجعفر بن شہر آشوب جو کہ آپ کے ہم عصر ہیں اور ان سے روایت بھی نقل کرتے ہیں انہوں نے اس کتاب کو اپنی ""مناقب (٤) میں ذکر کیا ہے ۔
٣۔ کتاب "" الاربعین فی مناقب النبی الامین و وصیہ امیر المومنین (علیہ السلام)جیسا کہ ان کے مقتل میں ذکر ہوا ہے ۔ ابوجعفر ابن شہر آشوب نے اس کتاب کو ان سے روایت کی ہے(٥) ۔
٤۔ کتاب ""قضایا امیر المومنین (علیہ السلام) ۔ ابن شہر آشوب نے اس کتاب کا ذکر اپنی کتاب ""مناقب’‘ (٦) میں کیا ہے ۔
٥۔ کتاب ""مقتل الامام السبط الشہید(علیہ السلام) ۔ ""الاجازات "" کے نقل کے مطابق۔ جمال الدین بن معین نے اس کتاب کو ان سے روایت کی ہے ۔
٦۔ دیوان شعر۔ کتاب کشف الظنون میں ذکر ہوا ہے :
ان کا دیوان بہت اچھا ہے اور آپ اشعار کہنے میں اپنے معاصرین کے ہم پلہ تھے(٧) ۔
٧۔ کتاب ""فضائل امیر المومنین (علیہ السلام) جو کہ مناقب کے نام سے مشہور ہے ۔ اور ١٢٢٤ ہجری میں زیور طباعت سے آراستہ ہوئی ہے ۔ اس کتاب کو بہت سے ائمہ حدیث نے خود مؤلف سے روایت کی ہے ۔
جیسا کہ ""بغیة الوعاة "" میں ذکر ہوا ہے آپ تقریبا ٤٨٤ ہجری میں پیدا ہوئے اور ٥٦٨ میں انتقال ہوا (٨) (٩) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.