مختصر جواب:
مفصل جواب:
خطیب بغدادی نے طاہری سے انہوں نے ابوالقاسم علی بن حسین بن علی بن زکریا سے، انہوں نے ابوجعفر محمد بن جریر طبری سے ،انہوں نے بشر بن دحیہ سے، انہوں نے قزعة بن سوید سے ، انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے اور انہوں نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: ""ابوبکر اور عمر میرے نزدیک ایسے ہیں جیسے ہارون موسی کے نزدیک تھے (١) ۔
ہم ان کے جواب میں کہتے ہیں یہ روایت جعلی ہے کیونکہ :
١۔ حدیث کا یہ متن صحاح ستہ ، مسانید و سنن اور اہل سنت کی دوسری تمام اہم اور معتبر کتابوں میں بیان نہیں ہوا ہے ، بلکہ ان کتابوں میں صرف حدیث "" علی منی بمنزلة ہارون من موسی "" ذکر ہوئی ہے ۔
٢۔ عمر اور ابوبکر والی حدیث ، سند کے اعتبار سے ضعیف ہے کیونکہ قزعة بن سوید، احمد کی رائے میں مضطرب الحدیث اور ابن معین کی نظر میں ضعیف ہے ، ابی حاتم رازی کہتے ہیں : ان سے استدلال نہیں کیا جاسکتا (٢) ۔
ابن حجر نے ابودائود، نسائی اور عنبری سے نقل کیا ہے کہ وہ ضعیف ہے (٣) ۔
ذھبی نے ""لسان المیزان"" میں نقل کیا ہے : قزعة کے پاس منکر حدیثیں ہیں جن کو اس نے ابن ابی ملیلکہ سے نقل کیا ہے (٤) ۔
اس سند میں دوسرا شخص جس پر تهمت ہے وہ بشر بن دحیہ ہے ۔ ذہبی نے کہا ہے : گویا اس نے اس حدیث کو ان پر تہمت لگائی ہے (٥) ۔
دوسرا شخص علی بن حسین شاعر ہے ،ابن حجر نے ان کی سوانح عمری میں کہاہے: علی بن زکریاشاعرنے محمد بن جریر طبری سے جھوٹی روایت نقل کی ہے خود ان پربھی حدیثیں جعل کرنے کے الزام ہے اور اس کا متن یہ ہے "" ابوبکر منی بمنزلة ہارون من موسی"" (٦) ۔
٣ ۔ اہل سنت کے بعض علماء اور حدیث شناس کی نظر میں یہ روایت جعلی ہے جنہوں نے اس حدیث کو جعلی کہا ہے ان کے نام یہ ہیں : ابن عدی، ابن جوزی، ہبی اور ابن حجر عسقلانی ۔
ابن جوزی نے جعلی حدیث نقل کرنے کے بعد کہا ہے : "" یہ حدیث صحیح نہیں ہے اس کوجعل کرنے کا الزام علی بن حسین شاعر پر ہے (٧) ۔
ابن حجر نے بھی بشر بن دحیہ کے ترجمہ میں جعلی حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے : ذھبی نے اس حدیث کو بشر کی جعلی اور جھوٹی حدیثوں میں شمار کیا ہے ۔ اورقرعہ کا بھی کسی میں شمار میں نہیں ہوتا (٨) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.