مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی (علیہ السلام) کو مخاطب کرکے فرمایا:"" انت ولی کل مومن بعدی و مؤ منة"" تم میرے بعد ہر مومن اور مومنہ کے ولی ہو (١) ۔
٢۔ نیز آپ نے فرمایا: "" علی ولیی فی کل مومن بعدی "" ۔ علی میرے بعد میری طرف سے ہر مومن کے ولی ہیں (٢)
٣ ۔ آپ نے فرمایا: "" علی منی بمنزلتی من ربی "" علی میرے نزدیک ایسے ہی ہیں جس طرح میں خدا کے نزدیک ہوں (٣) ۔
٤ ۔ دوسری جگہ آپ نے فرمایا: "" علی ولیی المومنین من بعدی "" ۔ علی میرے بعد تمام مومنین کے ولی ہیں (٤) ۔
٥۔ زیاد بن مطرف نے کہا ہے : میں نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا ہے کے آپ نے فرمایا: "" من احب ان یحیی حیاتی و یموت میتتی و یدخل و یدخل الجنة التی و عدنی ربی وھی جنة الخلد فلیتول علیا و ذریتہ من بعدہ، فانہم لن یخرجوکم باب ھدی ولن یدخلوکم باب ضلالة ""
جو شخص بھی میری زندگی کی طرح زندگی رکھنے اور میری موت کی طرح موت آنے کو پسند کرتا ہے اور اس جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے جس کا میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے جو کہ جنت خلد ہے تو اس کو علی اور ان کے بعد ان کی ذریت کی ولایت کو قبول کرنا چاہئے، کیونکہ یہ تم کو ہدایت سے خارج نہیں کریں گے اور گمراہی میں داخل نہیں کریں گے (٥) ۔
٦۔ عمار بن یاسر کہتے ہیں : رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: "" اوصی من آمن بی وصدقتنی بولایة علی بن ابی طالب، فمن تولاہ فقد تولانی و من تولانی فقد تولی اللہ و من احبہ فقد احبنی و من احبنی فقد احب اللہ ومن ابغضہ فقد ابغضنی و من ابغضنی فقد ابغض اللہ عزوجل"" جو بھی مجھ پر ایمان لایا ہے اور علی بن ابی طالب کی ولایت پر میری تصدیق کرتا ہے میں اس کو سفارش کرتا ہوں ، پس جو بھی ان کی ولایت کو قبول کرے گا اس نے میری ولایت کو قبول کیا اور جس نے میری ولایت کو قبول کیا اس نے خدا کی ولایت کو قبول کیا ہے ۔ اور جو ان کو دوست رکھتا ہے وہ مجھے بھی دوست رکھتا ہے اور جو مجھے دوست رکھتا ہے وہ خدا کو دوست رکھتا ہے ۔ اور جو ان سے دشمنی رکھتا ہے وہ مجھ سے بھی دشمنی رکھتا ہے اور جومجھ سے دشمنی رکھتا ہے وہ خداوند عالم سے بھی دشمنی رکھتا ہے (٦) ۔
حدیث غدیراور آیت ""ولایت""کے ذیل میںجو روایتیں وارد ہوئی ہیں وہ بھی احادیث ""ولایت"" کے صادق ہونے پر گواہ ہیں (٧) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.