مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ کلمہ ""ولی"" کے اگر چہ مختلف معانی ہیں : جیسے مالک امر، صدیق، دوست، ناصر وغیرہ ... ۔ لیکن سب سے زیادہ مشہور اور رائج معنی ، اطلاق اور قرینہ کے بغیر اس لفظ پر جو حمل کئے جاتے ہیں وہ پہلے معنی ہیں یعنی ""مالک امر"" اور حاکم ۔ ""ولی صغیر"" اس شخص کو کہتے ہیں جو بچہ پر ولایت رکھتا ہو اور ""ولی زن"" اس شخص کو کہتے ہیں جو شخص نکاح کے ذریعہ اس کا سرپرست ہو ، "" ولی خون"" اس شخص کو کہتے ہیں جو قصاص کا مطالبہ کرنے کا حق رکھتا ہے ۔
٢۔ ممکن ہے کہ ""ولی "" کے معنی معین کرنے کے لئے پہلی والی حدیث سے استناد کیا جائے ، کیونکہ ترمذی اور دوسروں کے نقل کرنے کی بناء پر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: "" ان علیا منی و انا منہ"" یقینا میں علی سے ہوں اور علی مجھ سے ہیں ۔
یہ جملہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ امام علی (علیہ السلام)تمام فضائل اور خصوصیات میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرح ہیں، جن میں سے ایک خصوصیت امامت، ولایت اورحاکمیت کا مقام ہے ۔ جس مقام کو خداوند عالم نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں فرمایا ہے : "" النبی اولی بالمومنین من انفسھم"" (١) ۔ "" بیشک پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے""۔
٣۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس جملہ "" ھو ولی کل مومن بعدی"" کو بریدہ اور دیگر افرد کے اعتراض کے جواب میں فرمایا ہے اور یہ جملہ خود ""ولی"" کے خاص معنی یعنی حاکمیت اور سلطنت پر دلالت کرتا ہے ، کیونکہ حضرت علی (علیہ السلام) نے غنائم میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس پہنچنے سے پہلے تصرف کیا ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے بھی س کام کے صحیح ہونے پر مہر لگا دی ہے ، یہ خود اس بات پر دلیل ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی امام علی (علیہ السلام) کی حاکمیت اور تسلط کو ثابت کرنا چاہتے تھے ۔
اس کے علاوہ جملہ "" و ھو منی و انا منہ"" اور "" وھو ولی کل مومن بعدی "" سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام ) ، رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں بھی ولایت رکھتے تھے ، لیکن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ہوتے ہوئے آپ اپنی ولایت کو استعمال نہیں کرتے تھے لیکن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی غیر موجودگی اور آپ کی وفات کے بعد اس کو استعمال کرتے تھے اور یہ معنی کلمہ ""بعدی"" کے ساتھ ناسازگار نہیں ہیں، کیونکہ یہاں پر بعدیت رتبہ کے لحاظ سے اطلاق ہوتی ہے ۔
٤۔ محمد بن ادریس شافعی ، ابوبکر باقلانی اور اہل سنت کی ایک جماعت نے کہا ہے : جب بھی لفظ مشترک میں کئی معانی میں سے کسی ایک معنی پر قرینہ موجود ہو تو اس لفظ کو تمام معنی پر حمل کرنا چاہئے ، حدیث ولایت کے متعلق بھی بالفرض اگر مذکورہ قراین و شواہد کو قبول نہ کریں تو اس اصولی قانون کے مطابق حدیث ولایت میںکلمہ ""ولی"" کو اس کے تمام معانی پر حمل کیا جاسکتا ہے اور انہی میں سے ایک معنی تصرف در امور اور حاکمیت ہیں۔
٥۔ حدیث ولایت میں موجود قرائن میں سے ایک قرینہ امامت کے معنی پر حمل کرنے کے لئے بریدہ کا کلام رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کوسمجھنا ہے اسی وجہ سے بریدہ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ابوبکر کی بیعت سے انکار کیا ہے (٢) (٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.