مختصر جواب:
مفصل جواب:
ہم ان کے جواب میں کہتے ہیں :
اولا : جیسا کہ ہم نے حدیث غدیر میںثابت کیا ہے کہ لفظ ""ولی"" سے اولی بالتصرف،امامت اور سرپرستی کے معنی متبادر ہوتے ہیں جیسا کہ کہا جائے : ""قاصر کا ولی اس کاباپ ہے"" یعنی اس کے سرپرست اس کے والد ہیں۔
ثانیا : اس حدیث میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اپنے بعد ولایت کو حضرت علی (علیہ السلام) پر منحصر کیا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ولایت بمعنائے محبت اور نصرت ، ایک شخص میں منحصر نہیں ہے اورتمام مومنین کے لئے ثابت ہے ۔
ثالثا : اس حدیث کے سیاق و سباق کی طرف توجہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث سرپرستی اور اولی بالتصرف کے معنی سے مربوط ہے ، کیونکہ جیسا کہ حدیث کے متن میں آیا ہے کہ بریدہ نے حضرت علی (علیہ السلام) کی غنائم جنگی میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اجازت کے بغیر تصرف کرنے کی شکایت کی ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس کی یہ شکایت سننے کے بعد حضرت علی (علیہ السلام) کے متعلق یہ تعبیر بیان فرمائی ہے اور یہ اولی بالتصرف کے معنی کے ساتھ سازگار ہے ۔
اس توجیہ کی شاہد وہ روایت ہے جس کو احمدبن حنبل نے اپنی سند کے ساتھ اس طرح نقل کیا ہے : "" یا بریدة ! الست اولی بالمومنین من انفسھم ؟ قلت: بلی یا رسول اللہ ۔ قال : من کنت مولاہ فعلی مولاہ (٢) ۔ اے بریدہ !کیا مجھے مومنین پر ان کے نفوس سے زیادہ حق نہیں ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی بھی مولا ہیں (٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.