مختصر جواب:
مفصل جواب:
اس حدیث کی سند کے تمام رجال ،اہل سنت کے نزدیک ثقہ اور بھروسہ مند ہیں۔
الف : یحیی بن حماد: ابوحاتم اور دیگر علماء نے ان کی توثیق کی ہے اور ابن حجر نے ان کو ثقہ او رعابد ذکر کیا ہے (٢) ۔
ب : ابوعوانہ : ان کا نام وضاح بن عبداللہ یشکری ہے اور یہ صحاح ستہ کے رجال میں سے ہیں،ذہبی اور ابن حجر کے نزدیک ثقہ اور متقن الکتاب ہیں (٣) ۔
ج : ابو یلج : ان کا نام یحیی بن سلیم ہے ، اہل سنت کے بزرگ علماء نے ان کی مدح و ثناء کی ہے ۔ یحیی بن معین ، ابن سعد، نسائی اور دار قطنی نے ان کی توثیق کی ہے ۔ ابوحاتم نے بھی ان کو صالح الحدیث جانا ہے (٤) ۔ لہذا ابودائود ، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے ان کی حدیث کی تصحیح کی ہے اور اس کو اپنی صحاح میںبیان کیا ہے ۔
د : عمروبن میمون : یہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے صحابی ہیں اور ابن عبدالبر نے ان کی تعریف کی ہے (٥) ۔ ابن حجر نے ان کو ثقہ اور عابد کہا ہے (٦) ۔ جیسا کہ عجلی، ابن معین ، نسائی اور ابن حبان نے ان کی توثیق کی ہے (٧) (٨) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.