مختصر جواب:
مفصل جواب:
دینی دعوت کو نشر کرنے میں ہاتف غیبی کے کچھ اشعار موجود ہیں جن کے ذریعہ اسلام کی پیدائش کے شروع میں بہت سے لوگ متوجہ ہوئے اور ان اشعار کے ذریعہ ان کی ہدایت ہوئی اور یہ اشعار خود پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے معجزوں میں شمار ہوتے ہیں ،یہ اشعار ،معانی و بیان،استدلال اورتفہیم میں اشعار کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں ، فکر و نظریات میں نثر سے زیادہ ان کا اثر ہوتا ہے ۔ اس بناء پر معاشرہ کی اصلاح اور دینی دعوت کو وسعت دینے کیلئے ان کو اپنے پروگراموں کا جزء قرار دینا چاہئے ، یہاں پر ہم ہاتف غیبی کے اشعار کے کچھ نمونے پیش کرتے ہیں :
۱۔ آمنہ بنت وہب نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ولادت کے وقت ہاتف غیبی کے ان اشعار کو سنا:
صلی الالہ و کل عبد صالح
والطیبون علی السراج الواضح
المصطفی خیر الانام محمد
الطاھر العلم الضیاء اللایح
زین الانام المصطفی علم الھدی
الصادق البر التقی الناصح
صلی علیہ اللہ ماھبت صبا
و تجاوبت ورق الحمام النائح (۱) ۔
خداوند عالم اور طیب و طاہر و صالح بندے ، چراغ ہدیت ، منتخب انسان، بہترین مخلوق،پاک و پاکیزہ محمد، چمکتی ہوئی نشانی، لوگوں کی زینت، منتخب شدہ ، پرچم ہدایت، صادق، نیکو کار، پرہیزگار اور خیر خواہ پر درود و صلوات بھیجتے ہیں ،نیز جب تک باد صبا چلتی رہی گی اور کبوتر اپنی آواز کے ساتھ درختوں کے پتوں سے گفتگو کرتے رہیں گے ،خداوند عالم ان پر صلوات بھیجتا رہے گا۔
۲۔ ورقہ کہتا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ولادت کی رات میں ایک بت کے پاس سو رہا تھا کہ اچانک اپنے اندر ہاتف غیبی کو سنا جو کہہ رہی تھی :
ولد النبی فذلت الاملاک
و نای الضلال و ادبر الاشراک
پیغمبر اکرم متولد ہوگئے اور بادشاہ ذلیل ہوگئے ،گمراہی دور اور شرک تبدیل ہوگیا۔ اس کے بعد وہ بت گرگیا (۲) ۔
۳۔ حافظ کنجی نے کتاب ”کفایة“ (۳) میں روایت کیا ہے : جس وقت حضرت علی (علیہ السلام) کی کعبہ میں ولادت ہوئی تو ابوطالب کعبہ میں یہ کہتے ہوئے داخل ہوئے :
یا رب ھذا الغسق الدجی
والقمر المنبلج المضی
بین لنا من امرک الخفی
ماذا تری فی اسم ذا الصبی
اے تاریک رات کے پروردگار اور اس ماہ تاباں کے آشکار کرنے والے اپنے مخفی امر کو ہمارے لئے آشکار کر کہ تو نے اس نوزاد کا کیا نام رکھا ہے ؟
کنجی کہتے ہیں کہ پھر یہ آواز سنی :
یا اھل بیت المصطفی النبی
خصصتم بالولد الزکی
ان اسمہ من شامخ العلی
علی اشتق من العلی
اے اہل بیت پیغمبر ! تمہیں بہت ہی پاک و پاکیزہ بچہ عنایت کیا گیا ہے ،اس کانام پروردگار عالم کی طرف سے علی ہے جو کہ خداوند عالم کے نام (علی) سے لیا گیا ہے ۔
اس کے بعد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف مسلم بن خالد زنجی جوکہ شافعی کے استادہیں، نے نقل کیا ہے ۔
۴۔ شبلنجی نے ”نور الابصار“ (۴)میں نقل کیا ہے : علی (علیہ السلام) روزانہ حضرت فاطمہ زہرا کی قبر کی زیارت کرتے تھے اور روز آپ نے اپنے آپ کو قبر پر گرادیا اور روتے ہوئے کہتے تھے :
مالی مررت علی القبور مسلما
قبر الحبیب فلا یرد جوابی
یا قبر مالک لا تجیب منادیا
امللت بعدی خلة الاحباب
مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں قبروں کے پاس سے گذرتا ہوں اور اپنے حبیب کی قبر پر سلام کرتا ہوں لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملتا ۔ اے قبر کیا ہوگیا ہے کہ منادی کا جواب نہیں دتی ؟! کیامیرے بعد دوستوں کی دوستی سے تھگ گئی ہو؟!
اسی وقت ہاتف کی آواز سنائی دی جو دکھائی نہیں دے رہی تھی اور اس نے اس طرح جواب دیا :
قال الحبیب و کیف لی بجوابکم
و انا رھین جنادل و تراب
اکل التراب محاسنی فنسیتکم
و حجبت عن اھلی و عن اترابی
فعلیکم منی السلام تقطعت
منی و منکم خلة الاحباب
محبوب کہتا ہے : کس طرح تمہارا جواب دوں جب کہ میں پتھروں اور خاک میں قید ہوں ۔
میری خوبصورتی اور محاسن کو خاک نے کھالیا ہے ، اس وجہ سے تمہیں بھلادیا ،میرے اور دوستوں کے درمیان فاصلہ ہوگیا ہے ۔ تم پر میرا سلام ہو کہ میرے اور تمہارے درمیان دوستی کا رابطہ ختم ہوگیا ہے ۔
۵۔ ابن عساکر نے اپنی تاریخ (۵) میں ، کنجی نے ”کفایة “ (6) میں ام سلمہ سے نقل کیا ہے : میں نے امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کی رات سنا کہ کوئی کہہ رہا تھا د
ایھا القاتلون جھلا حسینا
ابشروا بالعذاب والتنکیل
کل اھل السماء یدعوعلیکم
من نبی و مرسل و قبیل
قد لعنتم علی لسان ابن داو
د و موسی و حامل الانجیل
اے وہ لوگو ! جنہوں نے نادانی میں حسین (علیہ السلام) کو قتل کردیا ، تمہیں عذاب، رنج اورمشقت کی بشارت ہو ، تمام آسمان والے ، انبیاء، رسول اور ان کی مدد کرنے والے تم پر لعنت کررہے ہیں ،یقینا تم پر موسی اور عیسی کے ماننے والے لعنت کررہے ہیں (۷) ۔ (۸) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.