مختصر جواب:
مفصل جواب:
س سلسلے میں تمام فقہاء اسلام کہتے ہیں جادو سیکھنا اور جادوگری کرنا حرام ہے۔
اس ضمن میں اسلام کے بزرگ رہنما ؤں سے احادیث بھی وارد ہوئی ہیں جو ہماری معتبر کتب میں منقول ہیں۔ نمونے کے طور پر ہم یہ حدیث پیش کرتے ہیں:
حضرت علی فرماتے ہیں:
من تعلم شیئا من السحر قلیلا او کثیرا فقد کفر و کان اخر عہدہ بربہ
جو شخص کم یا زیادہ جادو سکیھے وہ کافر ہے اور خدا سے اس کا رابطہ اسی وقت بالکل منقطع ہو جائے گا۔
لیکن اگر جادوگر کے جادو کو باطل کرنے کے لئے سیکھنا پڑے تو اس میں کوئی اشکال نہیں بلکہ بعض اوقات کچھ لوگوں پر اس کا سیکھنا واجب کفائی ہوجاتاہے تا کہ اگر کوئی جھوٹا مدعی اس کے ذریعے سے لوگوں کو دھوکادے یا گمراہ کرے تو اس کے جادو کو باطل کیاجاسکے اور اس کا جھوٹ فاش کیاجاسکے۔
جادوگر کا جادو باطل کرنے اور اس کے جھوٹ کی قلعی کھولنے کے لئے جادو سیکھنے میں کوئی حرج نہیں، اس کی شاہد وہ حدیث ہے جو امام صادق سے منقول ہے جویوں ہے:
ایک جادوگر جادو کے عمل کی اجرت اور مزدوری لیتا تھا۔ وہ امام صادق کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھنے لگا کہ میرا پیشہ جادوگری ہے اور میں اس کے بدلے اجرت لیتاہوں اور میری زندگی کے اخراجات اسی سے پورے ہوتے ہیں۔ اسی کی آمدنی سے میں نے حج کیاہے لیکن اب میں توبہ کرتاہوں تو کیا میرے لئے راہ نجات ہے۔ امام صادق نے جواب میں ارشاد فرمایا: جادو کی گرہیں کھول دو لیکن گرہیں باندھو نہیں۔
اس ضمن میں اسلام کے بزرگ رہنما ؤں سے احادیث بھی وارد ہوئی ہیں جو ہماری معتبر کتب میں منقول ہیں۔ نمونے کے طور پر ہم یہ حدیث پیش کرتے ہیں:
حضرت علی فرماتے ہیں:
من تعلم شیئا من السحر قلیلا او کثیرا فقد کفر و کان اخر عہدہ بربہ
جو شخص کم یا زیادہ جادو سکیھے وہ کافر ہے اور خدا سے اس کا رابطہ اسی وقت بالکل منقطع ہو جائے گا۔
لیکن اگر جادوگر کے جادو کو باطل کرنے کے لئے سیکھنا پڑے تو اس میں کوئی اشکال نہیں بلکہ بعض اوقات کچھ لوگوں پر اس کا سیکھنا واجب کفائی ہوجاتاہے تا کہ اگر کوئی جھوٹا مدعی اس کے ذریعے سے لوگوں کو دھوکادے یا گمراہ کرے تو اس کے جادو کو باطل کیاجاسکے اور اس کا جھوٹ فاش کیاجاسکے۔
جادوگر کا جادو باطل کرنے اور اس کے جھوٹ کی قلعی کھولنے کے لئے جادو سیکھنے میں کوئی حرج نہیں، اس کی شاہد وہ حدیث ہے جو امام صادق سے منقول ہے جویوں ہے:
ایک جادوگر جادو کے عمل کی اجرت اور مزدوری لیتا تھا۔ وہ امام صادق کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھنے لگا کہ میرا پیشہ جادوگری ہے اور میں اس کے بدلے اجرت لیتاہوں اور میری زندگی کے اخراجات اسی سے پورے ہوتے ہیں۔ اسی کی آمدنی سے میں نے حج کیاہے لیکن اب میں توبہ کرتاہوں تو کیا میرے لئے راہ نجات ہے۔ امام صادق نے جواب میں ارشاد فرمایا: جادو کی گرہیں کھول دو لیکن گرہیں باندھو نہیں۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.