مختصر جواب:
مفصل جواب:
خدا کی آزمائش ہمہ گیر ہے: جہان ہستی کا نظام چونکہ تکامل، پرورش اور تربیت کا نظام ہے اور تمام موجودات تکامل کے سفر میں ہیں۔ درخت اپنی مخفی استعداد پھل کے ذریعے ظاہر کرتے ہیں۔ طوفان آتے ہیں تو سمندر کی لہریں طرح طرح کی معدنیات کو ظاہر کرتی ہیں جس سے سمندر کی استعداد کا پتہ چلتاہے۔
اس عمومی قانون کے مطابق انبیاء سے لے کر عامة الناس تک تمام لوگوں کی آزمائش ہونا چاہئیے تا کہ وہ اپنی استعداد ظاہر کریں۔ خدا کے امتحانات کی مختلف صورتیں ہیں بعض مشکل ہیں اور بعض آسان ہیں لہذا ان کے نتائج بھی مختلف ہوتے ہیں۔ بہرحال آزمائش اور امتحان سب کے لئے ہے۔
قرآن مجید انسانوں کے عمومی امتحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتاہے:
اٴَحَسِبَ النَّاسُ اٴَنْ یُتْرَکُوا اٴَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لاَیُفْتَنُون
کیا لوگوں کا گمان ہے کہ وہ کہیں گے کہ ہم ایمان لائے اور انہیں یوں ہی چھوڑ دیاجائے گا اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا۔(عنکبوت۔۲)
قرآن نے انبیاء کے امتحانات کا بھی ذکر کیاہے، فرماتاہے:
وَإِذْ ابْتَلَی إِبْرَاہِیمَ رَبُّہُ
خدا نے ابراہیم کا امتحان لیا۔ (بقرہ۔ ۱۲۴)
ایک اور مقام پر ہے:
فَلَمَّا رَآہُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَہُ قَالَ ہَذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّی لِیَبْلُوَنِی اٴَاٴَشْکُرُ اٴَمْ اٴَکْفُرُط
جب سلیمان کے پیروکار نے پلک جھپکنے میں دور کی مسافت سے تخت بلقیس حاضر کردیا تو سلیمان نے کہا یہ لطف خدا ہے تا کہ میرا امتحان کرے کہ کیامیں اس کا شکر ادا کرتاہوں کہ کفران نعمت کرتاہوں۔ (سورہ نمل۔۴۰)
اس عمومی قانون کے مطابق انبیاء سے لے کر عامة الناس تک تمام لوگوں کی آزمائش ہونا چاہئیے تا کہ وہ اپنی استعداد ظاہر کریں۔ خدا کے امتحانات کی مختلف صورتیں ہیں بعض مشکل ہیں اور بعض آسان ہیں لہذا ان کے نتائج بھی مختلف ہوتے ہیں۔ بہرحال آزمائش اور امتحان سب کے لئے ہے۔
قرآن مجید انسانوں کے عمومی امتحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتاہے:
اٴَحَسِبَ النَّاسُ اٴَنْ یُتْرَکُوا اٴَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لاَیُفْتَنُون
کیا لوگوں کا گمان ہے کہ وہ کہیں گے کہ ہم ایمان لائے اور انہیں یوں ہی چھوڑ دیاجائے گا اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا۔(عنکبوت۔۲)
قرآن نے انبیاء کے امتحانات کا بھی ذکر کیاہے، فرماتاہے:
وَإِذْ ابْتَلَی إِبْرَاہِیمَ رَبُّہُ
خدا نے ابراہیم کا امتحان لیا۔ (بقرہ۔ ۱۲۴)
ایک اور مقام پر ہے:
فَلَمَّا رَآہُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَہُ قَالَ ہَذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّی لِیَبْلُوَنِی اٴَاٴَشْکُرُ اٴَمْ اٴَکْفُرُط
جب سلیمان کے پیروکار نے پلک جھپکنے میں دور کی مسافت سے تخت بلقیس حاضر کردیا تو سلیمان نے کہا یہ لطف خدا ہے تا کہ میرا امتحان کرے کہ کیامیں اس کا شکر ادا کرتاہوں کہ کفران نعمت کرتاہوں۔ (سورہ نمل۔۴۰)
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.