مختصر جواب:
مفصل جواب:
یہ جو کہا جاتا ہے کہ وہ لوگ جو ایمان دار اور پرہیزگار ہیں وہ کیوں اقتصادی وعلمی طور پر عقب افتادہ اور پسماندہ ہیں؟ اس کے جواب میں ہم پوچھیں گے کہ ان کے ایمان وپرہیزگاری سے آپ کی کیا مراد ہے؟ اگر مراد یہ ہے کہ وہ لوگ اسلام کے دعوےدار ہیں اور ان کو یہ دعویٰ ہے کہ وہ انبیائے الٰہی کی سیرت پر چلتے ہیں، تو اہم اس بات کو قبول کرنے کے لئے تیار ہیں کہ اسے لوگ پسماندہ وعقب افتادہ ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ ایمان اور پرہیزگاری کی اصل ماہیت اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے کہ یہ دونوں چیزیں انسان کے اعمال اور اس کی زندگی کے ہر پہلو میں سرایت کرجائیں اور یہ ایک ایسی صفت ہے جو زبانی کلامی دعوے سے حاصل نہیں ہوتی ۔
نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے اسلامی ملکوں اور آبادیوں میں اسلامی تعلیمات اور پیغمبرون کے ارشادات کلی طور سے متروک یا نیم متروک ہوکر رہ گئے ہین اور آج کا اسلامی معاشرے کا چہرہ اتنا مسخ ہوگیاہے کہ ایک اسلامی چہرہ نہیں کہا جاسکتا ۔
اسلام تو پاکدامنی، نیکی، امانتداری اور مسلسل کوشش کی طرف دعوت دیتا ہے لیکن وہ امانتداری اور جدوجہد کہاں ہے؟ اسلام علم ودانش، آگاہی اور بیداری کی طرف دعوت دیتا ہے لیکن وہ علم ودانش کہاں ہے؟ اسلام اتحاد، اتفاق، یک جہتی اور فداکاری کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے، کیا واقعی آج کے مسلمانوں میں یہ صفات پائی جاتی ہیں اور اس کے باوجود وہ پسماندہ ہیں؟ لہٰذا ہم کو یہ ماننا پڑے گا کہ حقیقی اسلام کوئی اور چیز ہے اور ہم کچھ اور ہیں
نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے اسلامی ملکوں اور آبادیوں میں اسلامی تعلیمات اور پیغمبرون کے ارشادات کلی طور سے متروک یا نیم متروک ہوکر رہ گئے ہین اور آج کا اسلامی معاشرے کا چہرہ اتنا مسخ ہوگیاہے کہ ایک اسلامی چہرہ نہیں کہا جاسکتا ۔
اسلام تو پاکدامنی، نیکی، امانتداری اور مسلسل کوشش کی طرف دعوت دیتا ہے لیکن وہ امانتداری اور جدوجہد کہاں ہے؟ اسلام علم ودانش، آگاہی اور بیداری کی طرف دعوت دیتا ہے لیکن وہ علم ودانش کہاں ہے؟ اسلام اتحاد، اتفاق، یک جہتی اور فداکاری کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے، کیا واقعی آج کے مسلمانوں میں یہ صفات پائی جاتی ہیں اور اس کے باوجود وہ پسماندہ ہیں؟ لہٰذا ہم کو یہ ماننا پڑے گا کہ حقیقی اسلام کوئی اور چیز ہے اور ہم کچھ اور ہیں
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.