مختصر جواب:
مفصل جواب:
ائمہ (علیہم السلام) کی سوانح حیات سے معلوم ہوتا ہے کہ ائمہ کے زمانے خصوصا امام جواد (علیہ السلام)کے زمانہ میں بھی ائمہ کی عمر کے متعلق بحثیں ہوتی تھیںاور وہ استدلال کے ساتھ ان کا جواب دیتے تھے ۔ مثال کے طور پر اس سلسلہ میں ہم یہاں پر تین روایات کو بیان کرتے ہیں :
١۔ امام رضا (علیہ السلام) اور امام جواد (علیہ السلام) کے ایک صحابی علی بن اسباط کہتے ہیں ، میں ایک روز امام محمد تقی (علیہ السلام) کی خدمت میں پہنچا اور آپ کے چہرہ کو دیکھ کر میں حیرت میں پڑ گیا اورآپ کے چہرہ کی طرف دیکھتا رہا تاکہ آپ کی صورت کو اپنے ذہن میں سما لوں، تاکہ مصر واپس جانے کے بعد امام کے چاہنے والوں کو بتا سکوں (١) ۔
اسی وقت امام جواد (علیہ السلام) جنہوں نے گویا کہ میرے ذہن کو پڑھ لیا تھا ،میرے پاس آکر بیٹھ گئے اور میری طرف متوجہ ہو کر خطاب فرمایا : اے علی بن اسباط ! خداوند عالم نے امامت کے متعلق جو کام انجام دیا ہے یہ وہی کام ہے جو نبوت کے بارے میں انجام دیا ہے ، خداوند عالم نے حضرت یحیی (ع) کے متعلق فرمایا : ور ہم نے انہیں (یحیی علیہ السلام کو ) بچپنے ہی میں نبوت عطا کردی (٢) ۔
اور حضرت یوسف (علیہ السلام) کے متعلق ارشاد فرمایا : اور جب یوسف اپنی جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے انہیں حکم اور علم عطا کردیا (٣) ۔
حضرت موسی (علیہ السلام) کے سلسلہ میں فرمایا : اور جب موسٰی جوانی کی توانائیوں کو پہنچے اور تندرست ہوگئے تو ہم نے انہیں علم اور حکمت عطا کردی (٤)۔
اس بنیاد پر جس طرح یہ ممکن ہے کہ خداوند عالم چالیس سال کی عمر میں کسی شخص کو علم اور حکمت عطا کرے اسی طرح ممکن ہے کہ علم و حکمت کو بچپنے میں عطا کردے (٥) ۔
٢۔ امام رضا (علیہ السلام) کے ایک صحابی فرماتے ہیں : خراسان میں امام رضا (علیہ السلام) کی خدمت میں موجود تھے ، ایک شخص نے امام رضا (علیہ السلام) سے عرض کیا : اے میرے سید و سردار (خدا نخواستہ ) اگر کوئی حادثہ پیش آگیا تو ہم کس کی طرف مراجعہ کریں ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا : میرے بیٹے ابوجعفر (٦) کی طرف مراجعہ کرنا ۔ اس وقت اس شخص نے امام رضا (علیہ السلام) سے عرض کیا کہ ابھی ان کی عمر کم ہے ، امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا : خداوند عالم نے حضرت عیسی (علیہ السلام) کو میرے بیٹے ابوجعفر کی عمر سے کم عمر میں رسول، پیغمبر اور صاحب شریعت قرار دیا تھا (٧) ۔
٣۔ امام رضا (علیہ السلام) نے اپنے ایک صحابی معمر بن خلاد سے فرمایا : میں نے ابوجعفر کو اپنی جگہ پر بٹھادیا ہے اوراپنا جانشین قرار دیا ہے ،ہمارا خاندان ایسا ہے جس میں ہمارے بچے اپنے بزرگوں سے ہر چیز کو میراث میں حاصل کرتے ہیں (٨) (٩) ۔
١۔ امام رضا (علیہ السلام) اور امام جواد (علیہ السلام) کے ایک صحابی علی بن اسباط کہتے ہیں ، میں ایک روز امام محمد تقی (علیہ السلام) کی خدمت میں پہنچا اور آپ کے چہرہ کو دیکھ کر میں حیرت میں پڑ گیا اورآپ کے چہرہ کی طرف دیکھتا رہا تاکہ آپ کی صورت کو اپنے ذہن میں سما لوں، تاکہ مصر واپس جانے کے بعد امام کے چاہنے والوں کو بتا سکوں (١) ۔
اسی وقت امام جواد (علیہ السلام) جنہوں نے گویا کہ میرے ذہن کو پڑھ لیا تھا ،میرے پاس آکر بیٹھ گئے اور میری طرف متوجہ ہو کر خطاب فرمایا : اے علی بن اسباط ! خداوند عالم نے امامت کے متعلق جو کام انجام دیا ہے یہ وہی کام ہے جو نبوت کے بارے میں انجام دیا ہے ، خداوند عالم نے حضرت یحیی (ع) کے متعلق فرمایا : ور ہم نے انہیں (یحیی علیہ السلام کو ) بچپنے ہی میں نبوت عطا کردی (٢) ۔
اور حضرت یوسف (علیہ السلام) کے متعلق ارشاد فرمایا : اور جب یوسف اپنی جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے انہیں حکم اور علم عطا کردیا (٣) ۔
حضرت موسی (علیہ السلام) کے سلسلہ میں فرمایا : اور جب موسٰی جوانی کی توانائیوں کو پہنچے اور تندرست ہوگئے تو ہم نے انہیں علم اور حکمت عطا کردی (٤)۔
اس بنیاد پر جس طرح یہ ممکن ہے کہ خداوند عالم چالیس سال کی عمر میں کسی شخص کو علم اور حکمت عطا کرے اسی طرح ممکن ہے کہ علم و حکمت کو بچپنے میں عطا کردے (٥) ۔
٢۔ امام رضا (علیہ السلام) کے ایک صحابی فرماتے ہیں : خراسان میں امام رضا (علیہ السلام) کی خدمت میں موجود تھے ، ایک شخص نے امام رضا (علیہ السلام) سے عرض کیا : اے میرے سید و سردار (خدا نخواستہ ) اگر کوئی حادثہ پیش آگیا تو ہم کس کی طرف مراجعہ کریں ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا : میرے بیٹے ابوجعفر (٦) کی طرف مراجعہ کرنا ۔ اس وقت اس شخص نے امام رضا (علیہ السلام) سے عرض کیا کہ ابھی ان کی عمر کم ہے ، امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا : خداوند عالم نے حضرت عیسی (علیہ السلام) کو میرے بیٹے ابوجعفر کی عمر سے کم عمر میں رسول، پیغمبر اور صاحب شریعت قرار دیا تھا (٧) ۔
٣۔ امام رضا (علیہ السلام) نے اپنے ایک صحابی معمر بن خلاد سے فرمایا : میں نے ابوجعفر کو اپنی جگہ پر بٹھادیا ہے اوراپنا جانشین قرار دیا ہے ،ہمارا خاندان ایسا ہے جس میں ہمارے بچے اپنے بزرگوں سے ہر چیز کو میراث میں حاصل کرتے ہیں (٨) (٩) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.