مختصر جواب:
مفصل جواب:
محب الدین طبری نے اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ معاویہ نے آپ سے عرض کیا : کھڑے ہو کر لوگوں کے سامنے خطبہ دیجئے ۔ ابوسعید کہتے ہیں : امام نے اپنے خطبہ کے دوران فرمایا : " ایّها الناس! من عرفنى فقد عرفنى و من لم یعرفنى فأنا الحسن بن على بن ابى طالب، أنابن رسول الله، أنابن البشیر، أنا بن النذیر، أنابن السراج المنیر، أنابن مزنة السماء، أنابن من بُعِث رحمة للعالمین، أنابن من بُعِث الى الجنّ و الانس. أنا بن من قاتلت معه الملائکة، أنابن من جعلت له الارض مسجداً و طهوراً. أنابن من اذهب الله عنهم الرجس و طهّرهم تطهیراً... (١) ۔
اے لوگو ! جو مجھے پہچانتا ہے وہ تو پہچانتا ہی ہے اور جو مجھے نہیں پہچانتا میں اس کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں حسن بن علی بن ابی طالب ہوں ۔ میں رسول اللہ کا بیٹا ہوں، میں بشارت دینے والے کا بیٹا ہوں، میں ڈرانے والے کا بیٹا ہوں، میں نور پھیلانے والے چراغ کا بیٹا ہوں، میں آسمان کی زینت کا بیٹا ہوں، میں اس کا بیٹا ہوں جو رحمت اللعالمین بن کر مبعوث ہوا ، میں اس کا بیٹا ہوں جو جن و انس کی طرف مبعوث ہوا ، میں اس کا بیٹا ہوں جس کے لئے زمین سجدہ گاہ اور طاہر قرار پائی ۔ میں اس کا بیٹا ہوں جس سے خداوند عالم نے رجس و پلیدی کو دور کردیا اور اس طرح پاک کردیا جو پاک کرنے کا حق ہے (٢) ۔
اے لوگو ! جو مجھے پہچانتا ہے وہ تو پہچانتا ہی ہے اور جو مجھے نہیں پہچانتا میں اس کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں حسن بن علی بن ابی طالب ہوں ۔ میں رسول اللہ کا بیٹا ہوں، میں بشارت دینے والے کا بیٹا ہوں، میں ڈرانے والے کا بیٹا ہوں، میں نور پھیلانے والے چراغ کا بیٹا ہوں، میں آسمان کی زینت کا بیٹا ہوں، میں اس کا بیٹا ہوں جو رحمت اللعالمین بن کر مبعوث ہوا ، میں اس کا بیٹا ہوں جو جن و انس کی طرف مبعوث ہوا ، میں اس کا بیٹا ہوں جس کے لئے زمین سجدہ گاہ اور طاہر قرار پائی ۔ میں اس کا بیٹا ہوں جس سے خداوند عالم نے رجس و پلیدی کو دور کردیا اور اس طرح پاک کردیا جو پاک کرنے کا حق ہے (٢) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.