مختصر جواب:
مفصل جواب:
امام حسن (علیہ السلام) کی شان میں رسول اللہ کی زبانی اہل سنت کی کتابیں بھری ہوئی ہیں جیسے :
١۔ ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ ابن عباس سے نقل کیا ہے : " کان رسول الله(صلى الله علیه وآله)حامل الحسن بن علىّ على عانقه فقال رجل: نعم المرکب رکبت یا غلام، فقال النبى: ونعم الراکب هو " ایک روز رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حسن بن علی (علیہ السلام) کواپنے دوش پر سوار کررکھا تھا ۔ ایک شخص نے عرض کیا : بیٹا ! تم بہت اچھی سواری پر سوار ہوئے ہو ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : وہ خود بھی بہت اچھے سوار ہیں (١) ۔
٢۔ ابن کثیر نے اپنی سند کے ساتھ جابر ب عبداللہ سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : " من سرّه ان ینظر الى سیّد شباب اهل الجنّة فلینظر الى الحسن بن على " (٢) ۔ جو بھی اہل بہشت کے جوانوں کے سردار کی طرف دیکھنا چاہئے وہ حسن بن علی کی طرف نظر کرے ۔
٣۔ متقی ہندی نے اپنی سند کے ساتھ عایشہ سے نقل کیا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ہمیشہ حسن (علیہ السلام) کو آغوش میں لیتے تھے اور ان کو اپنے سینے سے لگاتے تھے ، پھر فرماتے تھے : "اللھم ان ھذا ابنی و انا احبہ فاحبہ و احب من یحبہ " (٣) خدایا ! یقینا یہ میرا بیٹا ہے اور میں اس کو دوست رکھتا ہوں ، پس تو بھی ان کو دوست رکھ اور اس شخص کو دوست رکھ جو انہیں دوست رکھے ۔
٤۔ مسلم نے اپنی صحیح میں ابوہریرہ سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حسن (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا :
"اللھم انی احبہ فاحبہ و احبب من یحبہ " (٤) ۔ خدایا ! یقینا میں ان کو دوست رکھتا ہوں پس تو بھی ان کو دوست رکھ اور جوانہیں دوست رکھے ان کو دوست رکھ
٥۔ اسی طرح انہوں نے براء بن عازب سے نقل کیا ہے : میں نے حسن بن علی کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے کندھوں پر اس حالت میں دیکھا کہ رسول اکرم (ص) فرما رہے تھے : "اللھم انی احبہ فاحبہ " (٥) خدایا ! میں اس کو دوست رکھتا ہوں تو بھی اس کو دوست رکھ ۔
٦۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ایک حدیث میں روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا : " لوکان العقل رجلا لکان الحسن " (٦) اگر عقل کوکسی شخص میں مجسم کیا جاتا تو وہ شخص حسن بن علی ہوتے ۔
٧۔ براء بن عازب نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت (ص) نے امام حسن (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا : "ھذا منی و انا منہ و ھو یحرم علیہ ما یحرم علی " (٧) ۔ یہ مجھ سے ہیں او رمیں ان سے ہوں اور جو کچھ مجھ پر حرام ہے وہ ان پر بھی حرام ہیں (٨) ۔
١۔ ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ ابن عباس سے نقل کیا ہے : " کان رسول الله(صلى الله علیه وآله)حامل الحسن بن علىّ على عانقه فقال رجل: نعم المرکب رکبت یا غلام، فقال النبى: ونعم الراکب هو " ایک روز رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حسن بن علی (علیہ السلام) کواپنے دوش پر سوار کررکھا تھا ۔ ایک شخص نے عرض کیا : بیٹا ! تم بہت اچھی سواری پر سوار ہوئے ہو ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : وہ خود بھی بہت اچھے سوار ہیں (١) ۔
٢۔ ابن کثیر نے اپنی سند کے ساتھ جابر ب عبداللہ سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : " من سرّه ان ینظر الى سیّد شباب اهل الجنّة فلینظر الى الحسن بن على " (٢) ۔ جو بھی اہل بہشت کے جوانوں کے سردار کی طرف دیکھنا چاہئے وہ حسن بن علی کی طرف نظر کرے ۔
٣۔ متقی ہندی نے اپنی سند کے ساتھ عایشہ سے نقل کیا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ہمیشہ حسن (علیہ السلام) کو آغوش میں لیتے تھے اور ان کو اپنے سینے سے لگاتے تھے ، پھر فرماتے تھے : "اللھم ان ھذا ابنی و انا احبہ فاحبہ و احب من یحبہ " (٣) خدایا ! یقینا یہ میرا بیٹا ہے اور میں اس کو دوست رکھتا ہوں ، پس تو بھی ان کو دوست رکھ اور اس شخص کو دوست رکھ جو انہیں دوست رکھے ۔
٤۔ مسلم نے اپنی صحیح میں ابوہریرہ سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حسن (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا :
"اللھم انی احبہ فاحبہ و احبب من یحبہ " (٤) ۔ خدایا ! یقینا میں ان کو دوست رکھتا ہوں پس تو بھی ان کو دوست رکھ اور جوانہیں دوست رکھے ان کو دوست رکھ
٥۔ اسی طرح انہوں نے براء بن عازب سے نقل کیا ہے : میں نے حسن بن علی کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے کندھوں پر اس حالت میں دیکھا کہ رسول اکرم (ص) فرما رہے تھے : "اللھم انی احبہ فاحبہ " (٥) خدایا ! میں اس کو دوست رکھتا ہوں تو بھی اس کو دوست رکھ ۔
٦۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ایک حدیث میں روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا : " لوکان العقل رجلا لکان الحسن " (٦) اگر عقل کوکسی شخص میں مجسم کیا جاتا تو وہ شخص حسن بن علی ہوتے ۔
٧۔ براء بن عازب نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت (ص) نے امام حسن (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا : "ھذا منی و انا منہ و ھو یحرم علیہ ما یحرم علی " (٧) ۔ یہ مجھ سے ہیں او رمیں ان سے ہوں اور جو کچھ مجھ پر حرام ہے وہ ان پر بھی حرام ہیں (٨) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.