مختصر جواب:
مفصل جواب:
امام صادق (علیہ السلام) اپنے زمانہ کے تمام لوگوں کے نزدیک بہت ہی ممتاز تھے ، یہاں پر ہم آپ کے بعض معاصرین علماء کے اقوال کو بیان کرتے ہیں :
١۔ ابوحنیفہ ، نعمان بن ثابت (ت : ١٥٠ھ. ق.)
وہ کہتے ہیں : «جعفر بن محمد افقہ من رایت « (١) ۔ میری نظر میں جعفر بن محمدسب سے زیادہ فقیہ ہیں ۔
دوسری جگہ پر انہوں نے کہا ہے : «لولا السنتان لھلک النعمان « (٢) ۔ اگر وہ دو سال نہ ہوتے جن میں میں نے امام صادق (علیہ السلام) کے علوم سے استفادہ کیا ہے تو میں ہلاک ہوجاتا ۔
حافظ شمس الدین محمد بن محمد جزری نے کہا ہے : « و ثبت عندنا انّ کلا من الامام مالک وابى حنیفة صحب الامام اباعبدالله جعفر بن محمّد الصادق حتى قال ابوحنیفة: مارأیت افقه منه...« (٣) ۔
ہمارے لئے ثابت ہوگیا ہے کہ مالک اور ابوحنیفہ ، امام ابو عبداللہ جعفر بن محمد الصادق (علیہ السلام) کے مصاحب تھے ، یہاں تک کہ ابوحنیفہ نے کہا ہے : میں نے ان سے زیادہ کسی کو فقیہ نہیں پایا ۔
٢۔ مالک بن انس (ت : ١٧٩ ھ. ق.)
« ما رأت عین ولا سمعت اذن ولا خطر على قلب بشر افضل من جعفر بن محمّد الصادق علماً وعبادة وورعاً « (٤) ۔
علم و عبادت اور تقوی میں امام جعفر بن محمد صادق سے افضل کبھی بھی نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے اور نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی دل پر ظاہر ہوا ہے ۔
نیز کہا ہے : « کنت آتى جعفر بن محمّد وکان کثیر التبسّم، فاذا ذکر عنده النبىّ اخضرّ واصفرّ، وما رأیته قطّ یحدّث عن رسول الله الاّ عن طهارة « (٥)
میں جعفر بن محمد کی خدمت میں پہنچا تو اس وقت وہ بہت زیادہ مسکرا رہے تھے اور جب بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا نام آتا تھا تو آپ کا رنگ بدل جاتا تھا ۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ نے وضو کے بغیر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیث نقل کی ہو ۔
٣۔ منصور دوانیقی :
« انہ لیس من اھل بیت الا و فیھم محدث و ان جعفر بن محمد محدثنا الیوم « (٦) ۔ ہر زمانہ میں اہل بیت سے ایک شخص محدث رہا ہے اور یقینا اس وقت جعفر بن محمد ہمارے محدث ہیں (٧) ۔
١۔ ابوحنیفہ ، نعمان بن ثابت (ت : ١٥٠ھ. ق.)
وہ کہتے ہیں : «جعفر بن محمد افقہ من رایت « (١) ۔ میری نظر میں جعفر بن محمدسب سے زیادہ فقیہ ہیں ۔
دوسری جگہ پر انہوں نے کہا ہے : «لولا السنتان لھلک النعمان « (٢) ۔ اگر وہ دو سال نہ ہوتے جن میں میں نے امام صادق (علیہ السلام) کے علوم سے استفادہ کیا ہے تو میں ہلاک ہوجاتا ۔
حافظ شمس الدین محمد بن محمد جزری نے کہا ہے : « و ثبت عندنا انّ کلا من الامام مالک وابى حنیفة صحب الامام اباعبدالله جعفر بن محمّد الصادق حتى قال ابوحنیفة: مارأیت افقه منه...« (٣) ۔
ہمارے لئے ثابت ہوگیا ہے کہ مالک اور ابوحنیفہ ، امام ابو عبداللہ جعفر بن محمد الصادق (علیہ السلام) کے مصاحب تھے ، یہاں تک کہ ابوحنیفہ نے کہا ہے : میں نے ان سے زیادہ کسی کو فقیہ نہیں پایا ۔
٢۔ مالک بن انس (ت : ١٧٩ ھ. ق.)
« ما رأت عین ولا سمعت اذن ولا خطر على قلب بشر افضل من جعفر بن محمّد الصادق علماً وعبادة وورعاً « (٤) ۔
علم و عبادت اور تقوی میں امام جعفر بن محمد صادق سے افضل کبھی بھی نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے اور نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی دل پر ظاہر ہوا ہے ۔
نیز کہا ہے : « کنت آتى جعفر بن محمّد وکان کثیر التبسّم، فاذا ذکر عنده النبىّ اخضرّ واصفرّ، وما رأیته قطّ یحدّث عن رسول الله الاّ عن طهارة « (٥)
میں جعفر بن محمد کی خدمت میں پہنچا تو اس وقت وہ بہت زیادہ مسکرا رہے تھے اور جب بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا نام آتا تھا تو آپ کا رنگ بدل جاتا تھا ۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ نے وضو کے بغیر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیث نقل کی ہو ۔
٣۔ منصور دوانیقی :
« انہ لیس من اھل بیت الا و فیھم محدث و ان جعفر بن محمد محدثنا الیوم « (٦) ۔ ہر زمانہ میں اہل بیت سے ایک شخص محدث رہا ہے اور یقینا اس وقت جعفر بن محمد ہمارے محدث ہیں (٧) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.