مختصر جواب:
مفصل جواب:
سلفی گری کو احیاء کرنے والوں میںفقہ حنبلی کے موسس اور کتاب المسند کے مولف احمد بن حنبل شیبانی کا نام لیا جاسکتا ہے ، یہ پہلا شخص تھا جس نے اسلامی تہذیب پرفلسفہ اور ہند، یونان اور ایران کی بیگانہ تہذیب کے حملہ اور ان کا اسلامی عقاید میں مخلوط ہونے کو دیکھتے ہوئے یہ سوچا کہ حدیث کو ان سے نجات دلائی جائے ،لہذا بہت زیادہ تفریط کا شکار ہوتے ہوئے کلی طور پر عقل گرائی اور عقلانیت کا انکار کردیا اور احادیث میں عقل کے داخل ہونے کا راستہ بند کردیا ۔ اس بناء پر اگرچہ یہ بعض مشکلات سے نجات حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن بہت سی مشکلات میں گرفتار ہوگئے ، »سلفی گری» کا رئیس ہونے کے عنوان سے احمدبن حنبل کی اساسی بنیاد »سماع» اور سننے پر ہے ، یعنی عقاید میں آیات اور احادیث نبوی کے ظاہر کی طرف توجہ کرنا اور عقل کی طرف توجہ نہ کرنا ہے ۔
احمد بن حنبل اعتقادی مسائل میں عقل کی ذرا بھی اہمیت کے قائل نہیں تھے ، عقل کو کاشف اور حجت نہیں سمجھتے تھے ، وہ کہتے تھے : ہم روایت کو اسی طرح سے روایت کرتے ہیں جس طرح سے وہ ہے اور اس کی تصدیق کرتے ہیں (١) ۔
ایک شخص نے احمد بن حنبل سے کچھ احادیث کے بارے میں سوال کیا : خداوند عالم ہمیشہ رات کو دنیا کے آسمان پر آتا ہے ، وہ دکھائی دیتاہے اور اپنے پیر کو آگ میں ڈالتا ہے اوراسی طرح کی دوسری حدیثیں ۔ انہوں نے جواب دیا : ہم ان تمام احادیث پر ایمان رکھتے ہیں ا ور ان کی تصدیق کرتے ہیں اوران کی تاویل نہیں کرتے (٢) ۔
شیخ عبدالعزیز عزالدین سیروان کہتے ہیں : عقیدہ اور اس کے طریقہ کو بیان کرنے کے متعلق امام احمد بن حنبل کا طریقہ وہی سلف صالح اور تابعین کا طریقہ ہے ، جو باتیں وہ کہتے تھے وہی باتیں یہ کہتے ہیں اورجہاں پر وہ سکوت کرتے تھے وہیں پر یہ سکوت کرتے ہیں ، احمد بن حنبل کے شاگرداور مصاحب عبدوس بن مالک عطار کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا ہے : ہمارے نزدیک سنت کے اصول وہی ہیں جن سے اصحاب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تمسک کرتے تھے اور انہی کی ا قتداء کرتے ہیں (٣) (٤) ۔
احمد بن حنبل اعتقادی مسائل میں عقل کی ذرا بھی اہمیت کے قائل نہیں تھے ، عقل کو کاشف اور حجت نہیں سمجھتے تھے ، وہ کہتے تھے : ہم روایت کو اسی طرح سے روایت کرتے ہیں جس طرح سے وہ ہے اور اس کی تصدیق کرتے ہیں (١) ۔
ایک شخص نے احمد بن حنبل سے کچھ احادیث کے بارے میں سوال کیا : خداوند عالم ہمیشہ رات کو دنیا کے آسمان پر آتا ہے ، وہ دکھائی دیتاہے اور اپنے پیر کو آگ میں ڈالتا ہے اوراسی طرح کی دوسری حدیثیں ۔ انہوں نے جواب دیا : ہم ان تمام احادیث پر ایمان رکھتے ہیں ا ور ان کی تصدیق کرتے ہیں اوران کی تاویل نہیں کرتے (٢) ۔
شیخ عبدالعزیز عزالدین سیروان کہتے ہیں : عقیدہ اور اس کے طریقہ کو بیان کرنے کے متعلق امام احمد بن حنبل کا طریقہ وہی سلف صالح اور تابعین کا طریقہ ہے ، جو باتیں وہ کہتے تھے وہی باتیں یہ کہتے ہیں اورجہاں پر وہ سکوت کرتے تھے وہیں پر یہ سکوت کرتے ہیں ، احمد بن حنبل کے شاگرداور مصاحب عبدوس بن مالک عطار کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا ہے : ہمارے نزدیک سنت کے اصول وہی ہیں جن سے اصحاب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تمسک کرتے تھے اور انہی کی ا قتداء کرتے ہیں (٣) (٤) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.