مختصر جواب:
مفصل جواب:
تشبیہ اور تجیسم کا مسئلہ وہابیوں کے بنیادی عقاید کا حصہ ہے اس مسئلہ کو یہ لوگ اسماء اور صفات کی توحید سے تعبیر کرتے ہیں ۔ جو شخص بھی سلفی وہابیوں کے عقاید میں غوروفکر کرتا ہے وہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ خداوند عالم کے انسانوں کی طرح چہرہ ، دو آنکھیں، پہلو ، دو کہنیاں ، دو ہاتھ ، دو انگلیاں، پنڈلی، قدم، پیر اور دوسرے اعضاء ہیں ، وہ نیچے آتا ہے اور حرکت کرتا ہے ۔ اور عام لوگوں کے افکار کو ان عقاید میں راضی رکھنے کے لئے کہتے ہیں »بلا کیف و تشبیہ» ۔ یعنی یہ اعضاء کیفیت اور تشبیہ کے بغیر ہیں ۔
ان افکار کی پیدائش کی وجہ نقلی دلیلوں خصوصا احادیث پر اعتماد کرنا ہے ۔ ایسی احادیث جن کو بعض اصحاب نے نقل کرکے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف نسبت دی ہے ، یہ حدیثیں باری تعالی کی تجسیم، تشبیہ اور رویت پر دلالت کرتی ہیں ، انہوں نے ان احادیث کو ان کے ظاہر پر حمل کیا ہے اور قرآن کریم کی آیات محکمات، نصوص قرآنی اور عقل کے ساتھ مطابقت کئے بغیر ان کی نسبت خداوندعالم کی طرف دیدی ہے ۔
ابوہریرہ نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : »خلق اللہ آدم علی صورتہ طولہ ستون ذراع» (١) ۔ خداوند عالم نے حضرت آدم کو اپنی صورت میں خلق کیا جب کہ ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ کی ہے ۔
نیز رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : » ... فاما النار فلا تمتلی حتی یضع رجلہ فتقول : قط قط ، فھناک تمتلی ...» (٢)۔ دوزخ کی آگ اس وقت تک پوری نہیں ہوگی جب تک خداوند عالم اپنا پیر اس میں نہیں ڈال دے گا ، جب خدا اپنا پیر ڈال دے گا تو جہنم کہے گا ، بہت ہے بہت ہے اب جہنم بھر گیا ہے ...۔
نیز نقل کیا ہے : »ینزل ربنا کل لیلة الی السماء الدنیا حتی یبقی الثلث الاخیر یقول : من یدعونی فاستجب لہ » (٣) ۔ ہمارا پروردگار ہر رات دنیا کے آسمان پر آتا ہے اور جب ایک سوم رات باقی رہ جاتی ہے تو فرماتا ہے : کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی دعا کو قبو ل کروں ۔
سلفی وہابیوں نے اس طرح کی احادیث کو اپنے بنیادی ا صولوں میں قرار دیا ہے اور انہیں بنیادوں پر خداوندعالم کی توصیف کرتے ہیں (٤) ۔
ان افکار کی پیدائش کی وجہ نقلی دلیلوں خصوصا احادیث پر اعتماد کرنا ہے ۔ ایسی احادیث جن کو بعض اصحاب نے نقل کرکے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف نسبت دی ہے ، یہ حدیثیں باری تعالی کی تجسیم، تشبیہ اور رویت پر دلالت کرتی ہیں ، انہوں نے ان احادیث کو ان کے ظاہر پر حمل کیا ہے اور قرآن کریم کی آیات محکمات، نصوص قرآنی اور عقل کے ساتھ مطابقت کئے بغیر ان کی نسبت خداوندعالم کی طرف دیدی ہے ۔
ابوہریرہ نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : »خلق اللہ آدم علی صورتہ طولہ ستون ذراع» (١) ۔ خداوند عالم نے حضرت آدم کو اپنی صورت میں خلق کیا جب کہ ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ کی ہے ۔
نیز رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : » ... فاما النار فلا تمتلی حتی یضع رجلہ فتقول : قط قط ، فھناک تمتلی ...» (٢)۔ دوزخ کی آگ اس وقت تک پوری نہیں ہوگی جب تک خداوند عالم اپنا پیر اس میں نہیں ڈال دے گا ، جب خدا اپنا پیر ڈال دے گا تو جہنم کہے گا ، بہت ہے بہت ہے اب جہنم بھر گیا ہے ...۔
نیز نقل کیا ہے : »ینزل ربنا کل لیلة الی السماء الدنیا حتی یبقی الثلث الاخیر یقول : من یدعونی فاستجب لہ » (٣) ۔ ہمارا پروردگار ہر رات دنیا کے آسمان پر آتا ہے اور جب ایک سوم رات باقی رہ جاتی ہے تو فرماتا ہے : کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی دعا کو قبو ل کروں ۔
سلفی وہابیوں نے اس طرح کی احادیث کو اپنے بنیادی ا صولوں میں قرار دیا ہے اور انہیں بنیادوں پر خداوندعالم کی توصیف کرتے ہیں (٤) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.