مختصر جواب:
مفصل جواب:
جدید سلفیوں کا طور طریقہ وہی قدیم سلفیوں کاطور طریقہ ہے ، یہ لوگ اپنے مذہبی اعتقادات کو ثابت کرنے کے لئے عقل و منطق کوا ستعمال کرنے کے بجائے نفی، انکار اور دوسرے مذاہب کے ساتھ جنگ کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں :
کتاب »النھج الاحمد» کے مولف نے لکھا ہے : یہ لوگ بعض نظریات میں اپنے مخالفین کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں چاہے وہ اصو لی مسائل ہیں ہوں یا فروعی ۔
سلفیوں نے ابواسحاق شیرازی شافعی پر کفر کا فتوی لگایا ، نیز ابن جریر طبری (تاریخ و تفسیر کے مولف) پر حملہ کیا کیونکہ وہ بعض معتزلہ کے شیوخ کے گھر رفت و آمد کرتے تھے اور ان سے استفادہ کرتے تھے ۔جب سلفی حنابلہ کو اس بات کی خبر ملی تو انہوں نے اس سے کہا کہ انہوں نے ان کے پاس سے معتزلہ کی تعظیم میں کچھ کتابیں حاصل کی ہے جن میں حلاج پر رحم کیا گیا ہے ، لہذا ان کو اذیت دینے کا ارادہ کیا ۔ ابن عقیل گرفتاری کے ڈر سے ان کے درمیان سے غائب ہوگیا ، لیکن وہ اس حالت کو تحمل نہ کرسکا ، لہذا انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک خط لکھا اوراس خط میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اپنی کار کردگی سے برائت حاصل کی (١) ۔
ابن اثیر نے ٣١٧ ہجری کے حوادث میں لکھا ہے : اس سال بغداد میں ابوبکر و مروذی حنبلی اور دوسرے اہل سنت کے اصحاب کے درمیان بہت بڑا فتنہ ایجاد ہوا جس میں بہت سے لشکر والوں نے شرکت کی اور اس کا سبب یہ تھا کہ اصحاب مروزی اس آیت » عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا » کی تفسیر میں کہتے تھے : اس سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (ص) کو اپنے ساتھ عرش پر بٹھایا ، لیکن دوسرا گروہ کہتا تھا : اس آیت مراد شفاعت ہے ۔ لہذا ایک بہت بڑا فتنہ ایجاد ہوگیا اور دونوں گروہوں میں جھگڑا ہوا اور اس میں بہت زیادہ لوگ قتل ہوئے (٢) ۔
کتاب »النھج الاحمد» کے مولف کہتے ہیں : حنابلہ نے اپنے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لئے جو طریقہ استعمال کیا وہ بہت بڑا ظلم تھا کیونکہ خشونت ، زبردستی اور قتل کرنا ان کی دعوت کا جزء تھا جوطریقہ آج تک باقی ہے ۔ اس کے علاوہ یہ لوگ اس راہ میں عوام اور دنیا پرست افراد کو ا ستعمال کرتے تھے جن کے اوپر جہالت نے اپنا سایہ ڈال رکھا تھا ۔
حنابلہ اس بات کو جانتے تھے لیکن اپنے نظریات کو آگے بڑھانے کے لئے ان سے استفادہ کرتے تھے ... (٣) ۔
شیخ محمد ابوزہرہ نے کہا ہے : »وفی سبیل دعوتھم یعنفون فی العقول ، حتی ان اکثر الناس لینفرون منھم اشد النفور» (٤) ۔ یہ لوگ اپنی دعوت کے راستہ میں غلط باتیں ا ستعمال کرتے تھے اسی وجہ سے اکثر لوگ ان سے بہت زیادہ نفرت کرتے ہیں (٥) ۔
کتاب »النھج الاحمد» کے مولف نے لکھا ہے : یہ لوگ بعض نظریات میں اپنے مخالفین کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں چاہے وہ اصو لی مسائل ہیں ہوں یا فروعی ۔
سلفیوں نے ابواسحاق شیرازی شافعی پر کفر کا فتوی لگایا ، نیز ابن جریر طبری (تاریخ و تفسیر کے مولف) پر حملہ کیا کیونکہ وہ بعض معتزلہ کے شیوخ کے گھر رفت و آمد کرتے تھے اور ان سے استفادہ کرتے تھے ۔جب سلفی حنابلہ کو اس بات کی خبر ملی تو انہوں نے اس سے کہا کہ انہوں نے ان کے پاس سے معتزلہ کی تعظیم میں کچھ کتابیں حاصل کی ہے جن میں حلاج پر رحم کیا گیا ہے ، لہذا ان کو اذیت دینے کا ارادہ کیا ۔ ابن عقیل گرفتاری کے ڈر سے ان کے درمیان سے غائب ہوگیا ، لیکن وہ اس حالت کو تحمل نہ کرسکا ، لہذا انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک خط لکھا اوراس خط میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اپنی کار کردگی سے برائت حاصل کی (١) ۔
ابن اثیر نے ٣١٧ ہجری کے حوادث میں لکھا ہے : اس سال بغداد میں ابوبکر و مروذی حنبلی اور دوسرے اہل سنت کے اصحاب کے درمیان بہت بڑا فتنہ ایجاد ہوا جس میں بہت سے لشکر والوں نے شرکت کی اور اس کا سبب یہ تھا کہ اصحاب مروزی اس آیت » عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا » کی تفسیر میں کہتے تھے : اس سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (ص) کو اپنے ساتھ عرش پر بٹھایا ، لیکن دوسرا گروہ کہتا تھا : اس آیت مراد شفاعت ہے ۔ لہذا ایک بہت بڑا فتنہ ایجاد ہوگیا اور دونوں گروہوں میں جھگڑا ہوا اور اس میں بہت زیادہ لوگ قتل ہوئے (٢) ۔
کتاب »النھج الاحمد» کے مولف کہتے ہیں : حنابلہ نے اپنے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لئے جو طریقہ استعمال کیا وہ بہت بڑا ظلم تھا کیونکہ خشونت ، زبردستی اور قتل کرنا ان کی دعوت کا جزء تھا جوطریقہ آج تک باقی ہے ۔ اس کے علاوہ یہ لوگ اس راہ میں عوام اور دنیا پرست افراد کو ا ستعمال کرتے تھے جن کے اوپر جہالت نے اپنا سایہ ڈال رکھا تھا ۔
حنابلہ اس بات کو جانتے تھے لیکن اپنے نظریات کو آگے بڑھانے کے لئے ان سے استفادہ کرتے تھے ... (٣) ۔
شیخ محمد ابوزہرہ نے کہا ہے : »وفی سبیل دعوتھم یعنفون فی العقول ، حتی ان اکثر الناس لینفرون منھم اشد النفور» (٤) ۔ یہ لوگ اپنی دعوت کے راستہ میں غلط باتیں ا ستعمال کرتے تھے اسی وجہ سے اکثر لوگ ان سے بہت زیادہ نفرت کرتے ہیں (٥) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.