مختصر جواب:
مفصل جواب:
خدا وند عالم ارشاد فرماتا ہے جناب عیسی ک متعلق( إِنَّ اللهَ رَبِّی وَرَبُّکُمْ فَاعْبُدُوہُ ھَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِیمٌ )
خدا میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو( نہ کہ میری یا کسی اور چیز کی ) یہی سیدھی راہ ہے ۔
تفسیر
اس آیت سے اور قرآن کی دیگر آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیه السلام) ہر قسم کے ابہام اور اشتباہ کے خاتمے کے لئے اور اس لیے کہ آپ استثنائی ولادت کو آپ کی الوہیت پر سند نہ سمجھ لیں بار ابر کہتے تھے : اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے ۔ نیز میں اس کا بندہ ہوں اور اس کا بھیجا ہوا ہوں ۔ اس کے بر خلاف موجودہ تحریف شدہ انجیلوں میں حضرت مسیح (علیه السلام) کی زبان سے خدا کے بارے میں ”باپ “ کا لفظ نقل کیا گیا ہے ۔ قرآ ن میں ایسے مقامات پرلفظ” رب “ یا اس جیسے الفاظ نقل ہوئے ہیں ” انّ اللہ ربّی و ربّکم “۔ اور یہ دعوائے الوہیت کے خلاف اور اس کے مقابلے میں حضرت مسیح کی انتہائی توجہ کی نشان دہی کرتی ہے ۔
آخر میں زیادہ تاکید کے لئے فرمایا:” فاعبدوہ “ یعنی خدا کی پرستش اور عبادت کرو نہ کہ میری اور یہ تو حید و یگانہ پرستی ہے
خدا میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو( نہ کہ میری یا کسی اور چیز کی ) یہی سیدھی راہ ہے ۔
تفسیر
اس آیت سے اور قرآن کی دیگر آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیه السلام) ہر قسم کے ابہام اور اشتباہ کے خاتمے کے لئے اور اس لیے کہ آپ استثنائی ولادت کو آپ کی الوہیت پر سند نہ سمجھ لیں بار ابر کہتے تھے : اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے ۔ نیز میں اس کا بندہ ہوں اور اس کا بھیجا ہوا ہوں ۔ اس کے بر خلاف موجودہ تحریف شدہ انجیلوں میں حضرت مسیح (علیه السلام) کی زبان سے خدا کے بارے میں ”باپ “ کا لفظ نقل کیا گیا ہے ۔ قرآ ن میں ایسے مقامات پرلفظ” رب “ یا اس جیسے الفاظ نقل ہوئے ہیں ” انّ اللہ ربّی و ربّکم “۔ اور یہ دعوائے الوہیت کے خلاف اور اس کے مقابلے میں حضرت مسیح کی انتہائی توجہ کی نشان دہی کرتی ہے ۔
آخر میں زیادہ تاکید کے لئے فرمایا:” فاعبدوہ “ یعنی خدا کی پرستش اور عبادت کرو نہ کہ میری اور یہ تو حید و یگانہ پرستی ہے
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.