مختصر جواب:
مفصل جواب:
۱۔ ایک مرفوع حدیث، رسول خدا (ص) سے نقل کی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا میرے بعد میری امت کے متولی و سر پرست ابو بکر ہوں گے ۔
ذہبی نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہا : یہ حدیث جھوٹی اور غلط ہے ۔ ۱
۲۔ اسی طرح ایک دوسری مرفوع حدیث، نقل کی ہے : جبرئیل (ع) نے پیغمبر اسلام سے مخاطب ہو کر فرمایا : ابو بکر آپ کی حیات میں آپ کے وزیر ہوں گے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کے خلیفہ ہوں گے۔
ذہبی نے اس حدیث کوابوہارون اسماعیل بن محمد فلسطینی کی ایجاد کردہ احادیث میں شمار کرتے ہوئے کہا ہے : ابن جوزی نے اس حدیث کو تاریک سندکے ساتھ نقل کیاہے اورکہا ہے کہ ابو ہارون ایک جھوٹا آدمی ہے ۔
۳۔ خطیب بغدادی نے عبد اللہ بن جراد سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے: رسول خدا (ص) کے لئے ایک گھوڑا لایا گیا آپ اس پر سوار ہوگئے اور اس کے بعدفرمایا اس گھوڑے پر وہی شخص سوار ہو سکتا ہے جو میرے بعد میرا خلیفہ اور جانشین ہوگا، اس وقت ابو بکر اس گھوڑے پر سوار ہو گئے۔ سیوطی نے اس حدیث کو جعلی حدیثوں میں شمار کیا ہے۔ ۳
۴۔ عائشہ نے رسول خدا (صلی للہ علیہ و آلہ)سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: میرے بعدائمہ خلافت ابو بکر اور عمروغیرہ ہوں گے ۔
ذہبی نے اس حدیث کو ذکر کر نے کے بعد کہا ہے: یہ حدیث باطل ہے اور اس حدیث کو علی بن صالح انماطی نے وضع ( یعنی گڑھا ہے )۴
۵۔ ابن عباس نے اس آیت ” و اذاٴ سر النبی الیٰ بعض ازواجہ حدیثا“ کی تفسیربیان کرتے ہو ئے کہا ہے: پیغمبر اسلام نے ایک رازی کی بنیاد پر حفصہ سے فرمایا: میرے بعد ابو بکرخلیفہ ہوں گے اور عمر ، ابو بکر کے بعد جانشین ہوں گے ، اور اس بات کو حضرت عائشہ سے بھی بیان کیا ہے ۔ ۵
ذہبی نے اس حدیث کو کذاب خالد بن اسماعیل مخزومی کی جعلی حدیثوں میں شمار کیا ہے(۶)۔
۶۔ ابو ہریرہ نے نقل کیا ہے :ایک روزجبرئیل رسول خدا (ص) کے پاس تشریف فرماتھے کہ اچانک ادھر سے ابو بکر کا گذرہوا تو رسول خدا (ص) نے فرمایا :یہ ابو بکر ہیں، تم ان کو پہچانتے ہو؟ تو جبرئیل نے عرض کیا ان کو کیسے نہیں جانتا یہ تو زمین سے زیادہ آسمانوں پر مشہور ہیں اور ملائکہ ان کو حلیم قریش کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ اور یہ آپ کی حیات طیبہ میں آپ کے وزیر اور آپ کی وفات کے بعد آپ کے جانشین ہوں گے ۔
ابن حبان نے اس حدیث کو اسماعیل بن محمد بن یوسف کے واسطہ سے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شخص حدیث چور ہے اور اس کی ا حادیث قابل استدلال نہیں ہیں اور ابن طاہر نے اس شخص کو جھوٹا کہا ہے ۔۷
۷۔ انہوں نے اسی پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ امام علی علیہ السلام کی طرف بھی نسبت دیدی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے بھی ابو بکر کو خلیفہ رسول سے توصیف کیا ہے... ، ایک حدیث میںحضرت علی علیہ السلام سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابو بکرنے حضرت علی (السلام) سے فرمایا آپ آگے تشریف لے آئیے اور نماز پڑھا ئیے تو حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا : نہ ، خدا کی قسم میں نماز نہیں پڑھاوں گا کیونکہ تم خلیفہ رسول ہو ۔
ذہبی نے اس حدیث کو عبد اللہ ابن محمد قدامی کی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت شمار کی ہے اور ابن عدی نے کہا ہے : اس کی اکثر حدیثیں حفظ کے قابل نہیں ہیں۔
خلفاء کی خلافت کے متعلق دوسری متعدد احادیث موجودہیں اس سے زیادہ تحقیق کیلئے کتاب” الغدیر“ کی طرف مراجعہ فرمائیں( ۱۰) ۔(۱۱)
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.