مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ لعمرک یا فتی یومِ الغدیرِ لانت المرء اولی بالامورِ
٢۔ وانت اخ لخیرِ الخلقِ طرا ونفس فی مباہلةِ البشیرِ
٣۔ وانت الصنوم والصہر المزکی ووالد شبر وابو شبیرِ
٤۔ وانت المرء لم تحفل بدنیا ولیس لہ بذلک من نظیرِ
٥۔ لقد نبعت لہ عین فظلت تفور کانہا عنق البعیرِ
٦۔ فوافاہ البشیر بہا مغذا فقال علی ابشر یا بشیری
٧۔ لقد صیرتہا وقفا مباحا لوجہِ اللہِ ذی العزِ القدیرِ
٨۔ وکان یقول یا دنیای غری سوای فلست من اہلِ الغرورِ
٩۔ وصابر مع حلیلتِہِ الاذایا فنالا خیر عاقبةِ الصبورِ
١٠۔ وقالت ام ایمن جئت یوما الی الزہراِ فی وقتِ الہجیرِ
١١۔ فلما ان دنوت سمعت صوتا وطحنا فی الرحاِ بلا مدیرِ
١٢۔ فجئت الباب قرعہ نغورا فما من سامع لی فی نغوری
١٣۔ فجئت المصطفی وقصصت شانی وما ابصرت من امر ذعورِ(1)
١٤۔ فقال المصطفی شکرا لرب بتمام الحباء لہا جدیرِ
١٥۔ رآہا اللہ متعب فالقی علیہا النوم ذو المنِ الکثیرِ
١٦۔ ووکل بالرحاملکا مدیرا فعدت وقد ملئت من السرورِ
١٧۔ تزوج فی السماِ بامر ربی بفاطمة المہذبةِ الطہورِ
١٨۔ وصیر مہرہا خمس الاراضی بما تحویہ من کرم وخیرِ
١٩۔ فذا خیر الرجال وتلک خیر النساِ ومہرہا خیر المہورِ
٢٠۔ وابناہا الالی فضلوا البرایا بتنصیصِ اللطیفِ بہا الخبیرِ
٢١۔ وصیر ودہم اجرا لطہ بتبلیغِ الرسالةِ فی الاجورِ
١۔ اے روز غدیر کے جوانمرد تمہاری قسم!یقینا تم ایسے انسان ہو جس کو(دوسروں کے) تمام امور میں اولویت حاصل ہے۔
٢۔ اور آپ اس کے بھائی ہو جو پوری کائنات میں سب سے افضل ہے۔ اور مباہلہ میں آپ، بشارت دینے والے پیغمبر کے نفس و جان بن گئے۔
٣۔ اور آپ تزکیہ شدہ انسان کے بھائی اور داماد ہو، حسنین (علیہما السلام) کے پدر بزرگوار ہو۔
٤۔ آپ وہ شخص ہیں جن کو دنیا سے کوئی رغبت نہیں تھی اور آپ اس سلسلہ میں بے نظیر و بے مثال ہیں۔
٥۔ یقینا آپ کے لئے چشمہ ابلنے لگا اور وہ چشمہ اس طرح ابلنے لگاجس طرح اونٹ کی گردن ہو۔
٦۔ پس ایک شخص بہت تیزی کے ساتھ آپ کو چشمہ کی بشارت دینے آیا تو علی نے فرمایا: اے بشارت دینے والے تمہیں مبارک ہو۔
٧۔ میں نے اس چشمہ کو خداوند عالم ،صاحب عزت و قدرت کی رضا کے لئے وقف کردیا ہے۔
٨۔ آپ ہمیشہ فرماتے تھے: اے دنیا میرے علاوہ کسی اور کو فریب دے کیونکہ میں دھوکہ کھانے والا نہیں ہوں۔
٩۔ آپ نے اور آپ کی زوجہ محترمہ نے اذیتیں برداشت کرنے میں صبر کیا، اور آپ کا وہ انجام ہوا جو ایک صبر کرنے والے کا ہوتا ہے۔
١٠۔ اور ام ایمن نے کہا: میں ایک روز گرمی کی شدت سے حضرت زہرا (علیہا السلام) کے پاس گئی۔
١١۔ جب میں نزدیک ہوئی تو دیکھا تو چکی کے چلنے کی آواز سنی اور میں نے دیکھا کہ چکی میں آٹا ہے اور کوئی اس کو چلانے والا نہیں ہے۔
١٢۔ میں دروازے کے نزدیک آئی اور دروازہ کو کھٹکھٹایالیکن وہاں کوئی نہیں تھا جو دروازہ کے کھٹکھٹانے کی آواز سنتا۔
١٣۔ میں حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس گئی اور اس عجیب واقعہ کو جس سے میں دہشت زدہ ہوگئی تھی اور جس کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا ، آپ کو سنایا۔
١٤۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: میں خداوند عالم کا شکر ادا کرتا ہوں کیونکہ اس نے اپنی اچھی نعمتوں کو فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) پر کامل کردی ہیں۔
١٥۔ خداوند عالم نے جب حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو تھکا ہوا دیکھا توبہت زیادہ نعمتوں کے مالک خدا نے آپ پر نیند طاری کردی ۔
١٦۔ اور چکی چلانے کیلئے ایک فرشتہ کو معین کردیا،جب میں واپس ہوئی تو میرا سارا وجود خوشی سے جھوم رہا تھا۔
١٧۔ حضرت علی (علیہ السلام) نے آسمان پر پروردگار کے حکم سے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا) سے شادی کی جو کہ اخلاق میں ہر عیب سے پاک و پاکیزہ ہیں۔
١٨۔ اور آپ کا مہر زمین کے پانچویں حصہ کی نیکیاں قراردیں۔
١٩۔ آپ بہترین مرد اور آپ بہترین عورت اور آپ کا مہر بہترین مہر ہے۔
٢٠۔ خداوند عالم ، لطیف خبیر کی تصریح کے مطابق آپ کے دو نوں بیٹے پوری کائنات میں افضل ہیں۔
٢١۔ اور تمام اجر وثواب میں سے ان کی محبت کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی تبلیغ رسالت کا اجر قرار دیا۔
غدیر خم سے متعلق آپ کا ایک اور قصیدہ ہے:
١۔ یوم الغدیر لاشرف الایامِ واجلہا قدرا علی الاسلامِ
٢۔ یوم اقام اللہ فیہ امامنا اعنی الوصی امام کلِ امامِ
٣۔ قال النبی بدوحِ خم رافعا کف الوصیِ یقول للاقوامِ
٤۔ من کنت مولاہ فذا مولی لہ بالوحی من ذی العزة العلام
٥۔ ہذا وزیری فی الحیاة علیکم فاذا قضیت فذا یقوم مقامی
٦۔ یا رب والِ من اقر لہ الولا وانزل بمن عاداہ سوء حِمام
٧۔ فتہافتت ایدی الرجالِ لبیعة فیہا کمال الدین والانعامِ
١۔ غدیر کا روز بہت ہی شریف ترین روزاور اسلام میں اس کی بہت بڑا مقام ہے۔
٢۔ غدیر کا روز وہ ہے کہ اس میں خداوند عالم نے ہمارے امام کو دین کا متولی قرار دیا ، میری مراد پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے وصی و جانشین اور ہر امام کے رہبر و امام ہیں۔
٣۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے غدیر خم میں اپنے جانشین کا ہاتھ اٹھا کر فرمایا:
٤۔ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی بھی مولا ہیں اور وحی کے ذریعہ خداوند عالم نے ان کی عزت و مقام کو بیان کیا ہے۔
٥۔ یہ علی میری زندگی تمہارے اوپر میرے وزیر ہیں، اور جب میری وفات ہوجائے گی تو یہ میرے جانشین ہوں گے۔
٦۔ پروردگارا ! جوان کی ولایت کا اقرار کرے اس کو دوست رکھ اور جو ان سے دشمنی کرے اس پر بری موت نازل فرما!۔
٧۔ پس جس روز دین کامل ہوا اور نعمتیں تمام ہوئی اس روز لوکوں کے ہاتھ امام علی علیہ السلام کی بیعت کیلئے آگے بڑھے(٢)۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.