مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں : میں نے حسن بن علی (علیہما السلام) سے سنا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد اماموں کی تعداد بارہ ہے ان میں سے نو امام میرے بھائی حسین کے صلب سے ہوں گے اور انہی میں سے ایک اس امت کے مہدی ہیں (١) ۔
٢۔ زرارہ کہتے ہیں : میں نے امام باقر (علیہ السلام) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : "" نحن اثنا عشر امام منھم حسن و حسین ثم الائمة من ولد الحسین (علیہم السلام)"" ۔ ہم بارہ امام ہیں جن میں حسن اور حسین بھی ہیں ان کے بعد امام حسین کی اولاد سے نو امام ہیں (٢) ۔
٣۔ امام حسین (علیہ السلام) نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سوال کیا: "" یا رسول اللہ ! ھل یکون بعدک نبی؟ فقال : لا انا خاتم النبین ، لکن یکون بعدی ائمة قوامون بالقسط بعدد نقباء بنی اسرائیل "" ۔ یا رسول اللہ ! کیا آپ کے بعد کوئی نبی آئے گا؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ، میں خاتم الانبیاء ہوں ، لیکن میرے بعد امام آئیں گے جو عدل و انصاف کو قائم کریں گے ان کی تعداد بنی اسرائیل کے جانشینوں کے برابر ہے (٣) ۔
٤۔ حضرت زہرا (علیھا السلام) فرماتی ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : ""الائمة بعدی عدد نقباء بنی اسرائیل ""۔ میرے بعد اماموں کی تعداد بنی اسرائیل کے نقباء کے برابر یعنی بارہ ہے (٤) ۔
٥۔ امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا : "" منا اثنا عشر مھدیا "" ہم بارہ اماموں میں سے ایک مہدی ہیں (٥) ۔
٦۔ امام سجاد (علیہ السلام) فرماتے ہیں : "" ان اللہ خلق محمدا و علیا و احد عشر من ولدہ من نور عظمتہ، فاقامھم اشباحا فی ضیاء نورہ یعبدونہ قبل خلق الخلق، یسبحون اللہ و یقدسونہ وھم الائمة من ولد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)""۔ یقینا خداوند عالم نے محمد ، علی اور ان کی اولاد سے گیارہ افراد کو اپنے نور سے خلق کیا اور ان کو اپنے نور کے زیرسایہ قرار دیا ، یہ نور مخلوق کی خلقت سے پہلے خدا کی عبادت کرتے تھے ، اس کی تسبیح و تقدیس کرتے تھے اور یہی رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اولاد میں سے امام ہیں (٦) ۔
٧۔ امام علی (علیہ السلام) نے ایک طولانی حدیث میں اس طرح فرمایا ہے : "" فان لھذہ الامة اثنا عشر اماما ھادین مھدیین، لا یضرھم خذلان من خذلھم"" ۔ یقینااس امت کی بارہ ہدایت کرنے والے اماموں نے ہدایت کی ہے ان کو ذلیل کرنے والوں کی ذلالت ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتی (٧) ۔
٨ ۔ جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں : "" دخلت علی فاطمة (علیھا السلام) و بین یدیھا لوح فیہ اسماء الاوصیاء من ولدھا، فعددت اثنی عشر احدھم القائم، ثلاثة منھم محمد و اربعة منھم علی علیھم السلام"" ۔ میں حضرت فاطمہ (علیھا السلام) کے پاس گیا تو میں نے دیکھا کہ آپ کے سامنے ایک تختی رکھی ہوئی ہے جس پر اوصیاء اور ان کی اولاد کے نام لکھے ہوئے ہیں ، میں نے ان کو شمار کیا تو وہ بارہ تھے ، ان میں سے ایک قائم (علیہ السلام) ، تین محمد اور چار علی تھے (٨) ۔
٩ ۔ شیخ صدوق نے اپنی سند کے ساتھ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: "" انا سید النبیین و علی بن ابی طالب سید الوصیین، و ان اوصیائی بعدی اثنی عشر، اولھم علی بن ابی طالب (علیہ السلام) و آخرھم القائم (علیہ السلام)"" ۔ میں انبیاء کا سردار اور علی بن ابی طالب ، اوصیاء کے سردار ہیں۔ اور یقینا میرے بعد بارہ وصی ہیں: ان میں سے پہلے علی بن ابی طالب اور سب سے آخری قائم ہیں (٩) ۔ (١٠) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.