مختصر جواب:
مفصل جواب:
رآن کی مختلف آیات، احادیث اور تواریخ اسلامی سے واضح ہوتاہے کہ خانہ کعبہ حضرت ابراہیم سے پہلے بلکہ حضرت آدم کے زمانے میں موجود تھا کیونکہ سورہ ابراہیم کی آیہ ۳۷ میں حضرت ابراہیم جیسے عظیم پیغمبر کی زبانی یوں آیاہے:
رَبَّنَا إِنِّی اٴَسْکَنتُ مِنْ ذُرِّیَّتِی بِوَادٍ غَیْرِ ذِی زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّم
پروردگارا! میں اپنی ذریت میں سے (بعض کو) اس بے آب و گیاہ داری میں تیرے محترم گھرکے پاس بسارہاہوں۔
یہ آیات واضح طور پر گواہی دیتی ہے کہ جب حضرت ابراہیم اپنے شیرخوار بیٹے اسماعیل اور اپنی زوجہ کے ساتھ سرزمین مکہ میں آئے تو خانہ کعبہ کے آثار موجود تھے۔
سورہ آل عمران کی آیہ ۹۶ میں بھی ہے:
إِنَّ اٴَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّةَ مُبَارَکًا۔
پہلا گھر جو عبادت خدا کی خاطر انسانوں کے لئے بنایا گیا وہ سرزمین مکہ میں تھا۔
یہ مسلم ہے کہ عبادت خدا اور مرکز عبادت کی بنیاد حضرت ابراہیم کے زمانے سے نہیں پڑی بلکہ حضرت آدم کے زمانے سے یہ سلسلہ جاری تھا۔
اتفاقا زیر بحث آیت کی تعبیر بھی اسی معنی کو تقویت دیتی ہے۔ فرمایا: یاد کرو اس وقت کو جب ابراہیم اور اسماعیل (جب اسماعیل کچھ بڑے ہوگئے تو) خانہ کعبہ کی بنیادوں کو اونچا کررہے تھے اور کہتے تھے پروردگار! ہم سے قبول فرماتو سننے والا اور جاننے والا ہے ( و اذ یرفع ابراہیم القواعد من البیت و اسماعیل ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم)۔
آیت کا یہ انداز بتاتاہے کہ خانہ کعبہ کی بنیادیں موجود تھیں اور ابراہیم اور اسمعیل اس کے ستون بلند کررہے تھے۔
نہج البلاغہ کے مشہور خطبہ قاصعہ میں بھی ہے
الا ترون ان اللہ سبحانہ اختبر الاولین من لدن ادم الی الاخرین من ھذا العالم باحجار فجعلھا بیتہ الحرام ثم امرادم و ولدان یثنو اعطافھم نحوہ
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ خدانے آدم سے لے کر آج تک کچھ پتھروں کے ذریعے امتحان لیا (و ہ پتھرکہ) جنہیں اپنا محترم گھر قرار دیا پھر آدم کو حکم دیا کہ گرد طواف کریں۔
مختصر یہ کہ آیات قرآن اور روایات تاریخ کی اس مشہور بات کی تائید کرتی ہیں کہ خانہ کعبہ پہلے پہل حضرت آدم علیہ السلام کے ہاتھوں بنا۔ پھر طوفان نوح میں گرگیا۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل کے ہاتھوں اس کی تعمیر نو ہوئی۔
رَبَّنَا إِنِّی اٴَسْکَنتُ مِنْ ذُرِّیَّتِی بِوَادٍ غَیْرِ ذِی زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّم
پروردگارا! میں اپنی ذریت میں سے (بعض کو) اس بے آب و گیاہ داری میں تیرے محترم گھرکے پاس بسارہاہوں۔
یہ آیات واضح طور پر گواہی دیتی ہے کہ جب حضرت ابراہیم اپنے شیرخوار بیٹے اسماعیل اور اپنی زوجہ کے ساتھ سرزمین مکہ میں آئے تو خانہ کعبہ کے آثار موجود تھے۔
سورہ آل عمران کی آیہ ۹۶ میں بھی ہے:
إِنَّ اٴَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّةَ مُبَارَکًا۔
پہلا گھر جو عبادت خدا کی خاطر انسانوں کے لئے بنایا گیا وہ سرزمین مکہ میں تھا۔
یہ مسلم ہے کہ عبادت خدا اور مرکز عبادت کی بنیاد حضرت ابراہیم کے زمانے سے نہیں پڑی بلکہ حضرت آدم کے زمانے سے یہ سلسلہ جاری تھا۔
اتفاقا زیر بحث آیت کی تعبیر بھی اسی معنی کو تقویت دیتی ہے۔ فرمایا: یاد کرو اس وقت کو جب ابراہیم اور اسماعیل (جب اسماعیل کچھ بڑے ہوگئے تو) خانہ کعبہ کی بنیادوں کو اونچا کررہے تھے اور کہتے تھے پروردگار! ہم سے قبول فرماتو سننے والا اور جاننے والا ہے ( و اذ یرفع ابراہیم القواعد من البیت و اسماعیل ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم)۔
آیت کا یہ انداز بتاتاہے کہ خانہ کعبہ کی بنیادیں موجود تھیں اور ابراہیم اور اسمعیل اس کے ستون بلند کررہے تھے۔
نہج البلاغہ کے مشہور خطبہ قاصعہ میں بھی ہے
الا ترون ان اللہ سبحانہ اختبر الاولین من لدن ادم الی الاخرین من ھذا العالم باحجار فجعلھا بیتہ الحرام ثم امرادم و ولدان یثنو اعطافھم نحوہ
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ خدانے آدم سے لے کر آج تک کچھ پتھروں کے ذریعے امتحان لیا (و ہ پتھرکہ) جنہیں اپنا محترم گھر قرار دیا پھر آدم کو حکم دیا کہ گرد طواف کریں۔
مختصر یہ کہ آیات قرآن اور روایات تاریخ کی اس مشہور بات کی تائید کرتی ہیں کہ خانہ کعبہ پہلے پہل حضرت آدم علیہ السلام کے ہاتھوں بنا۔ پھر طوفان نوح میں گرگیا۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل کے ہاتھوں اس کی تعمیر نو ہوئی۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.