مختصر جواب:
مفصل جواب:
خداوند کریم نے آیت کے اس حصے میں حرمت شراب کے حکم کو نرمی اور مدارات کی آمیزش سے بیان فرمایاہے خدا اپنے پیغمبر کو حکم دیتاہے کہ ان کے جواب میں کہویہ دونوں بڑے گناہ ہیں اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے منفعت بھی ہے لیکن ان کا فائدہ ان کے نقصان کی نسبت بہت ہی کم ہے اور کوئی عقلمند شخص تھوڑے سے نفع کے لیے اتنا بڑا نقصان اٹھانا گوارا نہیں کرسکتاہے۔"قل فیہما اثم کبیر و منافع للناس و اثمہما اکبر من نفعھما،۱،
یہاں تک تو ہم نے شراب اور قمار بازی کے ناقابل تلافی نقصانات بیان کیے ہیں اب ایک اور نکتے کی طرف توجہ کرنا بھی ضروری ہے اور وہ یہ کہ خداوند عالم نے شراب پرسرزنش کیوں رکھی ہے اور اس کے ذکر کے وقت اس کے فوائد نقصانات کے مقابلے میں کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔
ہوسکتاہے اس کی وجہ یہ ہوکہ زمانہ جاہلیت میں (ہمارے زمانے کی طرح) شراب اور قماربای بہت عام تھی اور اگر اس طرح اشارہ نہ ہوتا تو ہوسکتاہے بعض کوتاہ نظریہ تصور کرتے کہ مسئلے کے ایک ہی پہلو کو مدنظر رکھاگیاہے۔
ضمنا محل بحث آیت ان ڈاکٹروں کے موقف کا جواب بھی ہے جو شراب کو بعض بیماریوں کے لیے مفید سمجھتے ہیں کیونکہ اس قسم کے اجتماعی فوائد کا اس کے نقصانات سے موازنہ نہیں کیاجاسکتا۔ اگر وہ ایک بیماری کے لیئے مثبت اثر ہوبھی تو بہت سی بیماریوں کا سرچشمہ بھی ہوسکتی ہے نیز روایات میں یہ جو آیاہے کہ:
"خدا تعالی نے شراب میں شفا نہیں رکھی۔"۲
شاید اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہو۔“ و یسئلونک ما ذا ینفقون"
یہاں تک تو ہم نے شراب اور قمار بازی کے ناقابل تلافی نقصانات بیان کیے ہیں اب ایک اور نکتے کی طرف توجہ کرنا بھی ضروری ہے اور وہ یہ کہ خداوند عالم نے شراب پرسرزنش کیوں رکھی ہے اور اس کے ذکر کے وقت اس کے فوائد نقصانات کے مقابلے میں کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔
ہوسکتاہے اس کی وجہ یہ ہوکہ زمانہ جاہلیت میں (ہمارے زمانے کی طرح) شراب اور قماربای بہت عام تھی اور اگر اس طرح اشارہ نہ ہوتا تو ہوسکتاہے بعض کوتاہ نظریہ تصور کرتے کہ مسئلے کے ایک ہی پہلو کو مدنظر رکھاگیاہے۔
ضمنا محل بحث آیت ان ڈاکٹروں کے موقف کا جواب بھی ہے جو شراب کو بعض بیماریوں کے لیے مفید سمجھتے ہیں کیونکہ اس قسم کے اجتماعی فوائد کا اس کے نقصانات سے موازنہ نہیں کیاجاسکتا۔ اگر وہ ایک بیماری کے لیئے مثبت اثر ہوبھی تو بہت سی بیماریوں کا سرچشمہ بھی ہوسکتی ہے نیز روایات میں یہ جو آیاہے کہ:
"خدا تعالی نے شراب میں شفا نہیں رکھی۔"۲
شاید اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہو۔“ و یسئلونک ما ذا ینفقون"
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.