مختصر جواب:
مفصل جواب:
گذشتہ اعمال کے مجسم ہونے کے امکان کے ثبوت کے لئے ہم آج کے طبیعات کے مسلمہ اصول سے استفادہ کرسکتے ہیں جس کے مطابق مادہ توانائی میں تبدیل ہوجاتا ہے مادہ اور توانائی کے بارے میں طبیعات(Phaysics)کا جدید نظریہ یہ ہے کہ مادہ اور توانائی ایک حقیقت کے دو مظہر ہیں ، مادہ متراکم اور منضبط تانائی ہے جو مخصوس حالات میں تانائی میں بدل جاتا ہے اور بعض اوقات ایک گرام مادہ میں چھپی ہوئی توانائی میں (Explosion) کی طاقت تیس ہزار ٹن ڈائنا میٹ سے زیادہ ہوتی ہے ۔
یہ نتیجہ ہوا کہ مادہ اور توانائی ایک ہی حقیقت کے دو مختلف روپ ہیں اور ان کی بقاء کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ بعید نہیں کہ پھیلی ہوئی تانائیاں دوبارہ مل جائیں اور جسم کی سورت اختیار کرلیں ۔ اصلاح اور راستی کی راہ پر صرف شدہ تانائیاں اور ظلم و جود کے راستے پر صرف شدہ تانائیاں آپس میں کر قیامت کے دن ایک خاص جسمانی صورت میں ڈھل سکتی ہیں ۔ اس میں کوئی مانع نہیں کہ نیک اعمال جاذبِ نظر اور خوبصورت مادی نعمتوں کی شکل اختیار کرلیں اور برے اعمال سزا اور عذاب کے سانچوں میں ڈھل جائیں.۱
یہ نتیجہ ہوا کہ مادہ اور توانائی ایک ہی حقیقت کے دو مختلف روپ ہیں اور ان کی بقاء کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ بعید نہیں کہ پھیلی ہوئی تانائیاں دوبارہ مل جائیں اور جسم کی سورت اختیار کرلیں ۔ اصلاح اور راستی کی راہ پر صرف شدہ تانائیاں اور ظلم و جود کے راستے پر صرف شدہ تانائیاں آپس میں کر قیامت کے دن ایک خاص جسمانی صورت میں ڈھل سکتی ہیں ۔ اس میں کوئی مانع نہیں کہ نیک اعمال جاذبِ نظر اور خوبصورت مادی نعمتوں کی شکل اختیار کرلیں اور برے اعمال سزا اور عذاب کے سانچوں میں ڈھل جائیں.۱
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.