مختصر جواب:
مفصل جواب:
سمھودی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے حرم اورروضہ مبارک کے آداب کے بیان میں تحریر کرتے ہیں:
پیغمبر اسلام کے روضہ مبارک اور حرم کے آداب و زیارات میں سے ایک یہ ہے کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے منبر شریف کے قریب آکر اللہ کو پکارے کیونکہ اللہ تعالی نے وہاں تک پہنچنے تک کی تمام مشکلوں کو آسان کر دیاہے پھر پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )پر درودو سلام پڑھے اور اپنے لئے خدا وند کریم سے نیکیوں کو طلب کرے ونیز اپنے لئے اللہ سے پناہ مانگے جیسا کہ ابن عساکر نے کہا ہے ۔ اس کے بعد اقشھری تحریر کرتے ہیں : میں نے اصحاب رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) میں سے کچھ اصحاب کو دیکھاکہ جس وقت وہ مسجد میں داخل ہوئے توانہوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی طرح منبر کے ایک حصے کو پکڑا اور قبلہ کا رخ کرکے دعا مانگنی۔
عیاص نے کتاب الشفاء میں ابی قسیط اورعتبی کے حوالے سے تحریر کیا ہے : اصحاب رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )جس وقت مسجد رسو ل میں ہوتے تو وہ قبہ منبر کہ جو قبر مبارک کی سمت میں ہے،اس کو پکڑکر قبلہ رخ ہوکر دعا کرتے تھے (۱) ۔
ابو بکر اثرم کہتے ہیں: میںنے ابو عبد اللہ (احمد بن حنبل ) سے کہا : کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی قبر کو چھونا اور مس کرنا جائز ہے؟ تو انہوں نے جواب میں کہا مجھے نہیں معلو، میںنے کہا: رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے منبر کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ہاں منبر رسول اسلام کے متعلق ایک روایت ہے جس کو ابن ابی فدیک نے ابن ابی ذؤیب سے اورانہوں نے ابن عمر سے نقل کی ہے کہ ابن عمر منبر کو مس کرتے تھے۔ اور اس مطلب( مس کرنے) کو سعید بن مسیب نے قبہ منبر کے جلنے سے پہلے نقل کیاہے۔ اور یحیی ابن سعید ،مالک کے استاد سے روایت ہے کہ جب انہوں نے مدینہ سے نکلنے اور عراق جانے کا ارادہ کیا تو منبر رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے قریب آئے ، اسکو مس کیا ،پھر دعا کی ، میں نے دیکھا کہ وہ اسکام کو اچھا جانتے تھے (۲) ۔
۲۔کتاب شرح الکبیر کی ایک فصل میں اس طرح ذکر ہوا ہے:
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی قبر شریف کی دیوار کو بوسہ دینا اور مسح کرنامستحب نہیں ہے اس کے بعد کہتے ہیں: لیکن منبر رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کو چھونے یا مس کرنے کے متعلق روایت موجودہے جس کو ابراھیم بن عبد اللہ بن عبد القاری نے نقل کیا ہے اور اس میںلکھا ہے کہ انہوں نے ابن عمر کو دیکھا کہ منبر پر جس جگہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )بیٹھا کرتے تھے اس پر ابن عمر نے ہاتھ رکھے اور پھرہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرلئے (۳) ۔
۳۔بھوتی نے بھی اس روایت کو ابن عمر سے نقل کیا ہے (۴) ۔
۴۔شوکانی نے بیان کیاہے : امام احمدبن حنبل سے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے منبر اور قبر کو بوسہ دینے کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس مسئلے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن انکے اصحاب اس مسئلے کو صحیح نہیں جانتے ہیں (۵) ۔
۵۔ اسی طرح ابن حجر سے بھی نقل ہوا ہے (۶) شرح الکبیر میں ابن قدامہ نے اثرم سے نقل کیاہے: ”اما المنبر فقدجاء فیہ ما رواہ ابراھیم بن عبد اللہ بن عبد القاری انہ نظر الی ابن عمر وھو یضیع یدہ علی مقعدہ النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) من المنبر ثم یضعھا علی وجھہ“ پیغمبر اسلام کے منبر کو چھونے یا مس کرنے کے متعلق ابراھیم بن عبد اللہ بن عبد القاری نے روایت بیان کی ہے: انہوں نے ابن عمر کو دیکھا کہ منبر پر جس جگہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )بیٹھا کرتے تھے اس پر ابن عمر نے ہاتھ رکھے اور پھرہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرلئے (۸) ۔
پیغمبر اسلام کے روضہ مبارک اور حرم کے آداب و زیارات میں سے ایک یہ ہے کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے منبر شریف کے قریب آکر اللہ کو پکارے کیونکہ اللہ تعالی نے وہاں تک پہنچنے تک کی تمام مشکلوں کو آسان کر دیاہے پھر پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )پر درودو سلام پڑھے اور اپنے لئے خدا وند کریم سے نیکیوں کو طلب کرے ونیز اپنے لئے اللہ سے پناہ مانگے جیسا کہ ابن عساکر نے کہا ہے ۔ اس کے بعد اقشھری تحریر کرتے ہیں : میں نے اصحاب رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) میں سے کچھ اصحاب کو دیکھاکہ جس وقت وہ مسجد میں داخل ہوئے توانہوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی طرح منبر کے ایک حصے کو پکڑا اور قبلہ کا رخ کرکے دعا مانگنی۔
عیاص نے کتاب الشفاء میں ابی قسیط اورعتبی کے حوالے سے تحریر کیا ہے : اصحاب رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )جس وقت مسجد رسو ل میں ہوتے تو وہ قبہ منبر کہ جو قبر مبارک کی سمت میں ہے،اس کو پکڑکر قبلہ رخ ہوکر دعا کرتے تھے (۱) ۔
ابو بکر اثرم کہتے ہیں: میںنے ابو عبد اللہ (احمد بن حنبل ) سے کہا : کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی قبر کو چھونا اور مس کرنا جائز ہے؟ تو انہوں نے جواب میں کہا مجھے نہیں معلو، میںنے کہا: رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے منبر کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ہاں منبر رسول اسلام کے متعلق ایک روایت ہے جس کو ابن ابی فدیک نے ابن ابی ذؤیب سے اورانہوں نے ابن عمر سے نقل کی ہے کہ ابن عمر منبر کو مس کرتے تھے۔ اور اس مطلب( مس کرنے) کو سعید بن مسیب نے قبہ منبر کے جلنے سے پہلے نقل کیاہے۔ اور یحیی ابن سعید ،مالک کے استاد سے روایت ہے کہ جب انہوں نے مدینہ سے نکلنے اور عراق جانے کا ارادہ کیا تو منبر رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے قریب آئے ، اسکو مس کیا ،پھر دعا کی ، میں نے دیکھا کہ وہ اسکام کو اچھا جانتے تھے (۲) ۔
۲۔کتاب شرح الکبیر کی ایک فصل میں اس طرح ذکر ہوا ہے:
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی قبر شریف کی دیوار کو بوسہ دینا اور مسح کرنامستحب نہیں ہے اس کے بعد کہتے ہیں: لیکن منبر رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کو چھونے یا مس کرنے کے متعلق روایت موجودہے جس کو ابراھیم بن عبد اللہ بن عبد القاری نے نقل کیا ہے اور اس میںلکھا ہے کہ انہوں نے ابن عمر کو دیکھا کہ منبر پر جس جگہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )بیٹھا کرتے تھے اس پر ابن عمر نے ہاتھ رکھے اور پھرہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرلئے (۳) ۔
۳۔بھوتی نے بھی اس روایت کو ابن عمر سے نقل کیا ہے (۴) ۔
۴۔شوکانی نے بیان کیاہے : امام احمدبن حنبل سے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے منبر اور قبر کو بوسہ دینے کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس مسئلے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن انکے اصحاب اس مسئلے کو صحیح نہیں جانتے ہیں (۵) ۔
۵۔ اسی طرح ابن حجر سے بھی نقل ہوا ہے (۶) شرح الکبیر میں ابن قدامہ نے اثرم سے نقل کیاہے: ”اما المنبر فقدجاء فیہ ما رواہ ابراھیم بن عبد اللہ بن عبد القاری انہ نظر الی ابن عمر وھو یضیع یدہ علی مقعدہ النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) من المنبر ثم یضعھا علی وجھہ“ پیغمبر اسلام کے منبر کو چھونے یا مس کرنے کے متعلق ابراھیم بن عبد اللہ بن عبد القاری نے روایت بیان کی ہے: انہوں نے ابن عمر کو دیکھا کہ منبر پر جس جگہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )بیٹھا کرتے تھے اس پر ابن عمر نے ہاتھ رکھے اور پھرہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرلئے (۸) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.