مختصر جواب:
مفصل جواب:
۱۔ موجودات کا پروردگار اور مربی( جیسا کہ لفظ” رب“سے معلوم ہوتا ہے) ایسا ہونا چاہیے کہ جس کا مخلوقات کے ساتھ ہمیشہ قریبی ربط ہو کہ ایک لحظہ کے لیے بھی اُن سے جدا نہ ہو، اس بناء پر وہ موجود جو غروب ہوجائے اور کئی ساعت تک اپنے نور و برکت کو ختم کیے رکھے اور بہت سے موجودات سے بالکل بیگانہ ہوجائے، ان کا پروردگار اور رب کس طرح ہوسکتا ہے؟
۲۔ وہ موجود جو غروب و طلوع کرنے والا ہے وہ قوانین کے چنگل کا اسیر ہے، وہ چیز جو خود ان قوانین کی محکوم ہے وہ ان پر حاکم اور ان کی مالک کس طرح ہوسکتی ہے۔ وہ خود ایک کمزور مخلوق ہے اور ان کے تابع فرمان ہے اور اُن سے انحراف اور تخلف کی کم سے کم توانائی بھی نہیں رکھتی۔
۳۔ جو موجود حرکت رکھتا ہے وہ یقینا ایک حادث موجود ہے کیونکہ جیسا کہ فلسفہ میں تفصیل کے ساتھ ثابت ہوچکا ہے کہ حرکت ہر مقام پر حدوث کی دلیل ہے کیونکہ حرکت خود ایک قسم کا وجود حادث ہے اور وہ چیز جو معرض حوادث میں ہے یعنی حرکت رکھتی ہے وہ ایک ازلی و ابدی وجود نہیں ہوسکتی۔ (غور کیجئے)۔۱
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.