مختصر جواب:
مفصل جواب:
صفین کے واقعہ میں (عبداللہ بن شریک سے نقل ہوا ہے ) حجر نے امیرالمومنین علی (علیہ السلام) سے مخاطب ہو کر عرض کیا : اے امیرالمومنین ! ہم جنگ اور اہل جنگ کے درمیان پیدا ہوئے ہیں ،ہم اس پر یقین رکھتے ہوئے اس کو فتح مندی کے ساتھ ختم کرتے ہیں ، جنگ نے ہمیں آزمایا ہے اور ہم نے جنگ کوآزمایا ہے (١) ۔ ہمارے پاس بہترین ساتھی، بہت بڑا قبیلہ ، سنجیدہ اور قدرت مند فکر ہے ۔
ہماری باگ ڈور آپ کے ہاتھ میں ہے اور ہم آپ کی باتوں کو سن کر اس کی اطاعت کرتے ہیں ، اگر آپ مشرق کا رخ کریں گے تو ہم آپ کے ساتھ مشرق کی طرف روانہ ہوجائیں گے اوراگر مغرب کی طرف رخ کریں گے تو مغرب میں چلے جائیں گے اور آپ جو بھی حکم دیں گے اس پر عمل کریں گے ۔
حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا : کیا تمہارے پورے قبیلہ کا یہی نظریہ ہے ؟
کہا : میں نے ان کو نیک اور پسندیدہ پایا اور حکم پر عمل کرنے اور آپ کی طرف سے میری نمایندگی پر ان کا مثبت جواب دینا اس کی بہترین دلیل ہے ۔
علی (علیہ السلام) نے ان کی تعریف کی(٢) ۔(٣) ۔
ہماری باگ ڈور آپ کے ہاتھ میں ہے اور ہم آپ کی باتوں کو سن کر اس کی اطاعت کرتے ہیں ، اگر آپ مشرق کا رخ کریں گے تو ہم آپ کے ساتھ مشرق کی طرف روانہ ہوجائیں گے اوراگر مغرب کی طرف رخ کریں گے تو مغرب میں چلے جائیں گے اور آپ جو بھی حکم دیں گے اس پر عمل کریں گے ۔
حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا : کیا تمہارے پورے قبیلہ کا یہی نظریہ ہے ؟
کہا : میں نے ان کو نیک اور پسندیدہ پایا اور حکم پر عمل کرنے اور آپ کی طرف سے میری نمایندگی پر ان کا مثبت جواب دینا اس کی بہترین دلیل ہے ۔
علی (علیہ السلام) نے ان کی تعریف کی(٢) ۔(٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.