مختصر جواب:
مفصل جواب:
اصلی اسلام کے راستے سے منحرف ہونا سقیفہ میں شروع ہواتھا اور معاویہ کے تسلط کے دور میں اپنے آخری مرحلے کو پہنچ گیا تھا لیکن معاویہ کی کوشش یہ رہتی تھی کہ دینی ظواہر کو ہاتھ سے نہ جانے دے اور نفاق کے پردہ میں رہ کر اپنے مقصد تک پہنچ جائے، اس کا تسلط جس قدر بڑھتا جاتا تھا اس کی جسارتیں اور اس کے راز اتنے ہی کھلتے جاتے تھے لیکن ان سب باتوں کے باوجود اس نے ""خال المومنین""، ""صحابی رسول اللہ"" اور کاتب وحی جیسے عناوین اپنے لئے اکھٹا کررکھے تھے یہاں تک کہ بہت سے عام لوگوں کی نظر امام حسین اور معاویہ پیغمبر کے دو صحابی شمار کئے جاتے تھے اور ان کا آپس کا اختلاف(اصطلاح میں)دین کامطالعہ کرنے اور اس کو سمجھنے میں شمار کیا جاتا تھا ، دو صحابیوں کے آپس کے اختلاف کو قرآن وسنت سے استفادہ کرنے پر سمجھا جاتا تھا ۔
اسی وجہ سے امام حسین نے معاویہ کی عمر کے آخری دور میں اپنی جنگ کا علنی طور سے آغاز کیااور منی کے میدان میں اپنی مشہور تقریر سے معاویہ کے رازوں کو فاش کیا اور ایک قیام کے مقدمات کو فراہم کیا (اس تقریر کی شرح آئندہ فصل میں آئے گی) ۔
اسی طرح امام علیہ السلام نے معاویہ کو خط لکھے اور اپنی تمام شجاعت کے ساتھ اس کی برائی کو بیان کیا (١)ان تمام باتوں سے پتہ چلتاہے کہ امام نے اپنی جنگ کا آغاز کردیا تھا اگر چہ اپنے بھائی امام حسن کی صلح کی وجہ سے آپ نے مسلح جنگ شروع نہیں کی تھی لیکن یہ بات واضح ہے کہ ایک بہت بڑا قیام، امام کے مد نظر تھااور آپ منتظر تھے کہ معاویہ مرجائے تو اپنے قیام کو آگے بڑھائیں۔
امام حسین علیہ السلام نے کوفہ کے بہت سے لوگوں کے جواب میں جس میں انہوں نے آپ کا ساتھ دینے اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا ،لکھا:
فالصقوابالارض، واخفوا الشخص واکتموا الھوی واحترسوا من الاظناء مادام ابن ہند حیا فان یحدث بہ حدث و اناحی یاتکم رایی ۔ ابھی کوئی کام انجام نہ دینااور کسی کے سامنے ظاہر نہ ہونا اور اپنے ہدف کو چھپالینا اور مشتبہ حرکات سے (جب تک ہند کا بیٹا (معاویہ) زندہ ہے)پرہیز کرنا ۔ اگر وہ مرگیا اور میں زندہ رہا تو میں اپنے ارادہ کو تم تک پہنچاؤں گا (٢) ۔
معاویہ اگرچہ ان سب واقعوں سے واقف تھا اور کبھی کبھی امام کو دھمکی بھی دیتے تھا لیکن عملا کوئی اقدام نہیں کرتا تھا اور امام سے لڑنا نہیں چاہتا تھا لیکن یہ بات واضح تھی کہ معاویہ کے مرنے کے بعدحالات ایسے نہیں رہیں گے ۔
معاویہ کے مرنے کے بعد شرایط بالکل بدل گئے کیونکہ ایک طرف تو یزید فسق وفجور اور بے دینی میں مشہور تھا اور کسی بھی گناہ کو کھلے عام کرنے سے نہیں ڈرتا تھا اور دوسری طرف یزید کا (حتی ظاہری طور پر)اسلام سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ ایک کچا جوان اور ہوس پرست تھا اسی وجہ سے صحابہ اور ان کی اولاد کے درمیان اس کی نظر میں کوئی فرق نہیں تھااور تیسری طرف کوفہ کے لوگوں نے امام کاساتھ دینے کا اعلان کردیا تھا (3) ۔
اسی وجہ سے امام حسین نے معاویہ کی عمر کے آخری دور میں اپنی جنگ کا علنی طور سے آغاز کیااور منی کے میدان میں اپنی مشہور تقریر سے معاویہ کے رازوں کو فاش کیا اور ایک قیام کے مقدمات کو فراہم کیا (اس تقریر کی شرح آئندہ فصل میں آئے گی) ۔
اسی طرح امام علیہ السلام نے معاویہ کو خط لکھے اور اپنی تمام شجاعت کے ساتھ اس کی برائی کو بیان کیا (١)ان تمام باتوں سے پتہ چلتاہے کہ امام نے اپنی جنگ کا آغاز کردیا تھا اگر چہ اپنے بھائی امام حسن کی صلح کی وجہ سے آپ نے مسلح جنگ شروع نہیں کی تھی لیکن یہ بات واضح ہے کہ ایک بہت بڑا قیام، امام کے مد نظر تھااور آپ منتظر تھے کہ معاویہ مرجائے تو اپنے قیام کو آگے بڑھائیں۔
امام حسین علیہ السلام نے کوفہ کے بہت سے لوگوں کے جواب میں جس میں انہوں نے آپ کا ساتھ دینے اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا ،لکھا:
فالصقوابالارض، واخفوا الشخص واکتموا الھوی واحترسوا من الاظناء مادام ابن ہند حیا فان یحدث بہ حدث و اناحی یاتکم رایی ۔ ابھی کوئی کام انجام نہ دینااور کسی کے سامنے ظاہر نہ ہونا اور اپنے ہدف کو چھپالینا اور مشتبہ حرکات سے (جب تک ہند کا بیٹا (معاویہ) زندہ ہے)پرہیز کرنا ۔ اگر وہ مرگیا اور میں زندہ رہا تو میں اپنے ارادہ کو تم تک پہنچاؤں گا (٢) ۔
معاویہ اگرچہ ان سب واقعوں سے واقف تھا اور کبھی کبھی امام کو دھمکی بھی دیتے تھا لیکن عملا کوئی اقدام نہیں کرتا تھا اور امام سے لڑنا نہیں چاہتا تھا لیکن یہ بات واضح تھی کہ معاویہ کے مرنے کے بعدحالات ایسے نہیں رہیں گے ۔
معاویہ کے مرنے کے بعد شرایط بالکل بدل گئے کیونکہ ایک طرف تو یزید فسق وفجور اور بے دینی میں مشہور تھا اور کسی بھی گناہ کو کھلے عام کرنے سے نہیں ڈرتا تھا اور دوسری طرف یزید کا (حتی ظاہری طور پر)اسلام سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ ایک کچا جوان اور ہوس پرست تھا اسی وجہ سے صحابہ اور ان کی اولاد کے درمیان اس کی نظر میں کوئی فرق نہیں تھااور تیسری طرف کوفہ کے لوگوں نے امام کاساتھ دینے کا اعلان کردیا تھا (3) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.