مختصر جواب:
مفصل جواب:
سقیفہ کے نتائج میں سے ایک نتیجہ یہ نکلا کہ پیغمبر اکرم کی عزت اور احترم ختم ہوگیا ۔پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی کو خلافت اور رہبری کے لئے منصوب کرنے کے متعلق جو واضح حدیث ارشاد فرمائی تھی اس کو سقیفہ میں فراموش کردی گئی اور امت کے درمیان آنحضرت (ص) کی اہمیت ختم ہوگئی ۔
لہذا اہل بیت پیغمبر اور سچے مومنین کا ان کی غلط بات کوقبول نہ کرنا فطری تھا جس کی وجہ سے خلافت و حکومت ان کی مخالف ہوگئی اور یہ بات خود سبب بنی کہ یہ لوگ خاندان پیغمبر کی بے حرمتی کریں اورانہوں نے اس کو امت کے درمیان رائج کردیا گیا ۔
جو خلافت وحکومت ،قبیلوں کے تعصب کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی اس حکومت نے اپنی حفاظت کے لئے خانہ وحی پر بھی حملہ کرنے سے دریغ نہیں کیا یعنی اتنی بڑی حرکت کی کہ جس کا تصور کسی مسلمان کے ذہن میں بھی نہیں آیا ہوگا ۔
تاریخ میں ملتا ہے کہ سقیفہ کے بعد کچھ بزرگان اسلام نے ابوبکر کی بیعت کرنے سے انکار کردیا جیسے زبیر، عباس بن عبدالمطلب، عتبہ بن ابولہب، سلمان فارسی، ابوذر غفاری، عمار بن یاسر، مقداد بن اسود، براء بن عازب و ابی بن کعب ،یہ سب لوگ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر میں جمع ہوگئے تھے ۔
اہل سنت کا مشہور عالم ""ابن عبد ربہ""نقل کرتا ہے:
ابوبکر نے عمر کو ان لوگوں کے پاس بھیجا اور اس سے کہا: اگر وہ بیعت کرنے سے منع کریں تو ان سے جنگ کرنا!وہ مشعل لئے ہوئے حضرت فاطمہ زہر کے گھر آیا تاکہ آپ کے گھر کو جلادے، حضرت فاطمہ آگے آگئیں اور فرمایا : خطاب کے بیٹے! کیا اس لئے آئے ہو کہ ہمارے گھر کو آگ لگاؤ؟ عمر نے کہا: ہاں۔ مگر یہ کہ دوسروں کی طرح ابو بکر کی بیعت کریں(١۔
اسی طرح تاریخ طبری میں ملتا ہے:
عمربن خطاب، حضرت علی علیہ السلام کے گھر آیا اور اس وقت طلحہ،زبیر اور مہاجرین سے دوسرے افراد وہاں پر موجود تھے ، عمر نے ان سے کہا: خدا کی قسم! بیعت کرنے کے لئے اس گھر سے باہر آجاؤ ورنہ تمہیں اس گھر میں جلادوں گا(٢) ۔
بلاذری بھی اپنی کتاب انساب الاشراف میں نقل کرتا ہے : حضرت زہرا نے عمربن خطاب کی طرف رخ کرکے فرمایا:
یابن الخطاب! اتراک محرقا علی بابی؟ قال: نعم و ذلک اقوی فیما جاء بہ ابوک۔ اے خطاب کے بیٹے! کیا تم میرے گھر میں آگ لگادو گے؟ عمر نے جواب دیا: ہاں۔ یہ کام اس کام سے زیادہ اہم ہے جو تمہارے والد لے کر آئے تھے (٣) ۔
یہ توہین جو سقیفہ سے شروع ہوئی تھی اس حدتک بڑھ گئی تھی کہ جب حضرت علی علیہ السلام کو بیعت کے لئے ابوبکر کے پاس لے کر آئے تو امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: اگر بیعت نہ کروں تو کیا کروگے؟ جواب دیا: اس خدا کی قسم جس کے سواء کوئی معبود نہیں، تمہارے سر کو بدن سے جدا کردیں گے(٤) (٥) ۔
لہذا اہل بیت پیغمبر اور سچے مومنین کا ان کی غلط بات کوقبول نہ کرنا فطری تھا جس کی وجہ سے خلافت و حکومت ان کی مخالف ہوگئی اور یہ بات خود سبب بنی کہ یہ لوگ خاندان پیغمبر کی بے حرمتی کریں اورانہوں نے اس کو امت کے درمیان رائج کردیا گیا ۔
جو خلافت وحکومت ،قبیلوں کے تعصب کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی اس حکومت نے اپنی حفاظت کے لئے خانہ وحی پر بھی حملہ کرنے سے دریغ نہیں کیا یعنی اتنی بڑی حرکت کی کہ جس کا تصور کسی مسلمان کے ذہن میں بھی نہیں آیا ہوگا ۔
تاریخ میں ملتا ہے کہ سقیفہ کے بعد کچھ بزرگان اسلام نے ابوبکر کی بیعت کرنے سے انکار کردیا جیسے زبیر، عباس بن عبدالمطلب، عتبہ بن ابولہب، سلمان فارسی، ابوذر غفاری، عمار بن یاسر، مقداد بن اسود، براء بن عازب و ابی بن کعب ،یہ سب لوگ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر میں جمع ہوگئے تھے ۔
اہل سنت کا مشہور عالم ""ابن عبد ربہ""نقل کرتا ہے:
ابوبکر نے عمر کو ان لوگوں کے پاس بھیجا اور اس سے کہا: اگر وہ بیعت کرنے سے منع کریں تو ان سے جنگ کرنا!وہ مشعل لئے ہوئے حضرت فاطمہ زہر کے گھر آیا تاکہ آپ کے گھر کو جلادے، حضرت فاطمہ آگے آگئیں اور فرمایا : خطاب کے بیٹے! کیا اس لئے آئے ہو کہ ہمارے گھر کو آگ لگاؤ؟ عمر نے کہا: ہاں۔ مگر یہ کہ دوسروں کی طرح ابو بکر کی بیعت کریں(١۔
اسی طرح تاریخ طبری میں ملتا ہے:
عمربن خطاب، حضرت علی علیہ السلام کے گھر آیا اور اس وقت طلحہ،زبیر اور مہاجرین سے دوسرے افراد وہاں پر موجود تھے ، عمر نے ان سے کہا: خدا کی قسم! بیعت کرنے کے لئے اس گھر سے باہر آجاؤ ورنہ تمہیں اس گھر میں جلادوں گا(٢) ۔
بلاذری بھی اپنی کتاب انساب الاشراف میں نقل کرتا ہے : حضرت زہرا نے عمربن خطاب کی طرف رخ کرکے فرمایا:
یابن الخطاب! اتراک محرقا علی بابی؟ قال: نعم و ذلک اقوی فیما جاء بہ ابوک۔ اے خطاب کے بیٹے! کیا تم میرے گھر میں آگ لگادو گے؟ عمر نے جواب دیا: ہاں۔ یہ کام اس کام سے زیادہ اہم ہے جو تمہارے والد لے کر آئے تھے (٣) ۔
یہ توہین جو سقیفہ سے شروع ہوئی تھی اس حدتک بڑھ گئی تھی کہ جب حضرت علی علیہ السلام کو بیعت کے لئے ابوبکر کے پاس لے کر آئے تو امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: اگر بیعت نہ کروں تو کیا کروگے؟ جواب دیا: اس خدا کی قسم جس کے سواء کوئی معبود نہیں، تمہارے سر کو بدن سے جدا کردیں گے(٤) (٥) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.