مختصر جواب:
مفصل جواب:
انہوں نے آپ کے فضائل کے متعلق یہ اشعار ارشاد فرمائے ہیں:
1 ـ عضَدَ النبيَّ الهاشمىَّ بسيفِهِ حتّى تقطّعَ في الوغى أعضادُها
2 ـ وأخاهُ دونهمُ وسدَّ دُوينَه أبوابَهمْ فتّاحُها سدّادُها
3 ـ وحباه في يومِ الغديرِ ولايةً عام الوداع وكلُّهم أشهادُها
4 ـ فغدا به يومَ الغدير مفضّلاً بركاتُه ما تنتهي أعدادُها
5 ـ قبلت وصيّة أحمد وبصدرها تخفى لآل محمّد أحقادُها
6 ـ حتّى إذا مات النبيُّ فأظهرت أضغانها في ظلمِها أجنادُها
7 ـ منعوا خلافةَ ربِّها ووليِّها ببصائر عميت وضلَّ رشادُها
8 ـ واعصوصبوا في منعِ فاطمَ حقَّها فقضتْ وقد شاب الحياةَ نكادُها
9 ـ وتوفّيت غصصاً وبعد وفاتِها قُتلَ الحسينُ وذُبِّحت أولادُها
۱۔ انہوں نے اپنی تلوار سے ہاشمی پیغمبر کی مدد فرمائی اور ایسی جنگ کی کہ آپ کے بازو پارہ پارہ ہوگئے۔
۲۔ اور صرف انہی کو اپنا بھائی بنایا اور ان کے دروازہ کے علاوہ مسجد میں جتنے دروازے کھلتے تھے سب کو بند کرا دیا۔
۳۔ اور آخری حج کے بعد عید غدیر کے دن ولایت کو ان کے سپرد کردیا جبکہ سب وہاں پر موجود تھے۔
۴۔ اور غدیر کے روز ان کی برکتیں اتنی زیادہ ہوگئی جن کو شمار نہیں کیاجا سکتا۔
۵۔ ان لوگوں نے ظاہرا پیغمبر اکرم کی سفارش کو قبول کرلیا لیکن آل محمد کے متعلق کینہ کو اپنے سینوں میں چھپا لیا۔
۶۔ جب پیغمبر اکرم (ص) اس دنیا سے چلے گئے تو انہوں نے اپنے کینہ و حسد کو اپنے ظلم و ستم میں آشکار کردیا۔
۷۔ ان لوگوں نے بصیرت نہ ہونے اور اپنی کج روی کی وجہ سے خلافت اور صاحب خلافت اور اس کے ولی کے سامنے دیوار کھڑی کردی۔
۸۔ اور انہوں نے گروہ در گروہ آکر حضرت فاطمہ زہرا(علیھا السلام)کو ان کے حق سے محروم کردیا اور وہ معصومہ جن کی زندگی تاریک ہوگئی تھی وہ اس دنیا سے چلی گئیں۔
۹۔ حضرت فاطمہ زہرا (علیھا السلام) رنج و غم کے ساتھ اس دار فانی سے چلی گئیں اور آپ کی شہادت کے بعد آپ کے فرزند حسین کو قتل کردیا گیا اور آپ کی اولاد کو ذبح کردیا(۱)۔
1 ـ عضَدَ النبيَّ الهاشمىَّ بسيفِهِ حتّى تقطّعَ في الوغى أعضادُها
2 ـ وأخاهُ دونهمُ وسدَّ دُوينَه أبوابَهمْ فتّاحُها سدّادُها
3 ـ وحباه في يومِ الغديرِ ولايةً عام الوداع وكلُّهم أشهادُها
4 ـ فغدا به يومَ الغدير مفضّلاً بركاتُه ما تنتهي أعدادُها
5 ـ قبلت وصيّة أحمد وبصدرها تخفى لآل محمّد أحقادُها
6 ـ حتّى إذا مات النبيُّ فأظهرت أضغانها في ظلمِها أجنادُها
7 ـ منعوا خلافةَ ربِّها ووليِّها ببصائر عميت وضلَّ رشادُها
8 ـ واعصوصبوا في منعِ فاطمَ حقَّها فقضتْ وقد شاب الحياةَ نكادُها
9 ـ وتوفّيت غصصاً وبعد وفاتِها قُتلَ الحسينُ وذُبِّحت أولادُها
۱۔ انہوں نے اپنی تلوار سے ہاشمی پیغمبر کی مدد فرمائی اور ایسی جنگ کی کہ آپ کے بازو پارہ پارہ ہوگئے۔
۲۔ اور صرف انہی کو اپنا بھائی بنایا اور ان کے دروازہ کے علاوہ مسجد میں جتنے دروازے کھلتے تھے سب کو بند کرا دیا۔
۳۔ اور آخری حج کے بعد عید غدیر کے دن ولایت کو ان کے سپرد کردیا جبکہ سب وہاں پر موجود تھے۔
۴۔ اور غدیر کے روز ان کی برکتیں اتنی زیادہ ہوگئی جن کو شمار نہیں کیاجا سکتا۔
۵۔ ان لوگوں نے ظاہرا پیغمبر اکرم کی سفارش کو قبول کرلیا لیکن آل محمد کے متعلق کینہ کو اپنے سینوں میں چھپا لیا۔
۶۔ جب پیغمبر اکرم (ص) اس دنیا سے چلے گئے تو انہوں نے اپنے کینہ و حسد کو اپنے ظلم و ستم میں آشکار کردیا۔
۷۔ ان لوگوں نے بصیرت نہ ہونے اور اپنی کج روی کی وجہ سے خلافت اور صاحب خلافت اور اس کے ولی کے سامنے دیوار کھڑی کردی۔
۸۔ اور انہوں نے گروہ در گروہ آکر حضرت فاطمہ زہرا(علیھا السلام)کو ان کے حق سے محروم کردیا اور وہ معصومہ جن کی زندگی تاریک ہوگئی تھی وہ اس دنیا سے چلی گئیں۔
۹۔ حضرت فاطمہ زہرا (علیھا السلام) رنج و غم کے ساتھ اس دار فانی سے چلی گئیں اور آپ کی شہادت کے بعد آپ کے فرزند حسین کو قتل کردیا گیا اور آپ کی اولاد کو ذبح کردیا(۱)۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.