مختصر جواب:
مفصل جواب:
عمر بن خطاب نے احادیث کے متعلق جو کام کئے ان میں سے ایک کام یہ تھا کہ انہوں نے حدیثوں کی کتابت اور ان کو تدوین کرنے سے منع کیا اور لوگوں کو صرف قرآن کریم کی طرف دعوت دی ،دوسری طرف احبار (یہودیوں کے علمائ) اور راہبوں جیسے کعب الاحبار اور وہب بن منبہ(جو کہ ظاہرا اسلام لے آئے تھے) کو لوگوں کے سامنے گفتگو کرنے کی اجازت دیدی ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلامی معاشرہ کو اپنی حدیثوں میں بہت زیادہ اسرائیلیات کے داخل ہونے کا سامنا کرنا پڑا ، لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ حنابلہ ، حشویہ اور سلفیہ کو کلامی مسائل میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے دوسرے اسلامی مذاہب اور دوسرے ادیان نے ان کا مذاق اڑایا (١) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.