مختصر جواب:
مفصل جواب:
سوال : کیااحمد کاتب کی یہ بات قابل قبول ہے کہ شیعوں نے چوتھی صدی سے حدیث ”اثناعشر خلیفہ“ سے تمسک کرناشروع کیا ہے؟
جواب : کاتب نے کہا ہے : حدیث اثناعشر خلیفہ“ سے استدلال ایک دلیل متاخر ہے جس کو متکلمین نے حیرت کی آدھی صدی یعنی چوتھی صدی کے بعد سے استدلال کرنا شروع کیا ہے اورتیسری صدی میں شیعوں کے پاس یہ دلیل موجو د نہیں تھی کیونکہ شیخ علی بن بابویہ صدوق نے کتاب ”الامامة والتبصرة من الحیرة“ میں اس سے تمسک کیا ہے ،جیسا کہ نوبختی نے کتاب ”فرق الشیعہ“ میں اس کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے ۔
ہم اس کے جواب میں کہتے ہیں:
اولا : علی بن بابویہ نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں حدیث ”اثناعشر خلیفہ” کی طرف اشارہ کیا ہے انہوں نے اپنی کتاب ”الامامة والتبصرة من الحیرة“ میں کہا ہے: ” اگر ائمہ کی تعداد مہمل ہوتی تو کبھی بھی اتنی زیادہ روایتیں انبیاء اور صالحین امت کی طرف سے میثاق لینے کے متعلق وارد نہ ہوتیں“(۱) ۔
ثانیا : ابراہیم بن نوبختی (۳۲۰) نے بھی اپنی دوسری کتاب ”یاقوت الکلام“ جو کہ سب سے قدیمی کتاب ہے ، میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے ، انہوں نے حضرت علی (علیہ السلام) کے بعد گیارہ اماموں کی امامت کے متعلق کہا ہے: ” ہمارے اصحاب نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف سے اماموں کے نام پر متواتر نص نقل کی ہیں، جو خود ان کی امامت پر دلالت کرتی ہیں اور نیز امام کی طرف سے دوسرے امام کی امامت پر نص کا نقل کرنا بھی ایسا ہی ہے اور گذشتہ انبیاء کی کتابیں بھی اس بات پر دلالت کرتی ہیں (۲)
علامہ حلی (رحمة اللہ علیہ) نے مذکورہ عبارت کے متعلق کہاہے: ” حضرت علی (علیہ السلام) کے بعد باقی اماموں کی امامت پر بہت سی دلیلیں دلالت کرتی ہیں: ان میں سے ایک ان کو امامت کے لئے نصب کرنے سے متعلق پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی متواتر نص ہے ، کیونکہ شیعوںنے متواتر طور پر نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے امام حسین (علیہ السلام) کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: یہ میرا امام بیٹا ،امام کا بیٹا، امام کا بھائی اور نو (۹) اماموں کاوالد ہے ، ان میں سے نواں قائم ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی متواتر اخبار اس بات پر دلالت کرتی ہیں (۳) ۔
ثالثا : فرق و مذاہب کے مولفین نے بہت سے فرقوں کے اقوال جمع کرنے کی کوشش کی ہے اور اکثر دشمنوں کے استدلال میں مناقشہ کو بیان کرنے کی کوشش نہیں کرتے ، لہذا اس طرح کی کتابوں جیسے نوبختی کی فرق الشیعہ اور سعد بن عبداللہ اشعری کی المقالات والفرق کو اسلامی افکار کو منعکس کرنے والی کتابیں نہیں کہہ سکتے ، لہذا احادیث ”اثناعشر خلیفہ“ کو بیان کرنا اس بات پر دلیل نہیں ہے کہ انہوں نے ان احادیث کی طرف کوئی توجہ نہیں کی ہے ۔
رابعا : احادیث ”اثناعشر خلیفہ“ اس قدر مشہور تھیں کہ بخاری اور ان سے پہلے احمد بن حنبل نے اپنی حدیث کی کتابوں میں ان کو ذکر کیا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو حضرت مہدی (علیہ السلام)کی ولادت سے قبل زندگی بسر کررہے تھے (۴) ۔
________________
۱۔ الامامة والتبصرة، ص ۱۱ و ۱۲۔
۲۔ انوار الملکوت، ص ۲۲۹۔
۳۔ انوار الملکوت، ص ۲۲۹۔
۴۔ علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبھات(۲) ، ص ۲۹۱۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.