مختصر جواب:
مفصل جواب:
خامس آل عبا کی مظلومیت اور مصیبت اتنی عظیم تھی کہ گریہ اور عزاداری آپ کے نام کا جزء بن گئی جس طرح آزادی، شجاعت ، دین اسلام سے دفاع اور اسلامی اقدار امام حسین کے نام سے ملا ہوا (خمیر) ہے ۔
یہ حادثہ اتنا عظیم تھا کہ تمام اہل اسلام اس سے متاثر ہوگئے اس حادثہ کا اثر فقط اہل زمین ہی پرنہیں تھا بلکہ عرش اور زمین وآسمان کے رہنے والوں پر اس کا شدید اثر ہوا (1) ۔
شہادت سے پہلے سید الشہداء کی مظلومیت پر آنسوں بہانے اور عزاداری کرنے کی تاریخ کی تحقیق کرتے ہیں ، روایات میں ملتا ہے کہ بہت سے انبیاء الہی (امام حسین کی ولادت سے ہزاروں سال قبل)جب کربلا کے واقعہ سے باخبر ہوئے تو انہوں نے امام حسین کی مظلومیت پر آنسوں بہائے ۔
ایک روایت میں آیا ہے : جس وقت جبرئیل، حضرت آدم کو توبہ کے لئے کچھ کلمات سکھائے رہے تھے اور وہ خدا وندعالم کو پانچ ناموں کے ذریعہ سے یاد کر رہے تھے تو جب امام حسین کے نام پر پہنچے تو ان کا دل ٹوٹ گیا اور آنسوںجاری ہوگئے، جبرئیل سے کہنے لگے مجھے نہیں معلوم کہ جب میں پنجتن میں سے پانچویں(امام حسین)کا نام لیتا ہوں تو میرا دل کیوں ٹوٹ جاتاہے اور میرے آنسوں کیوں جاری ہوجاتے ہیں ؟
جبرئیل نے کہا: ان کے اوپر اتنی بڑی مصیبت پڑے گی کہ اس مصیبت کے سامنے دنیا کی ساری مصیبتیں چھوٹی پڑ جائیں گی، وہ بھوکا وپیاسہ ،عالم غربت میں تن تنہا بغیر کسی یار ومددگار کے شہید کردیئے جائیں گے ۔
جبرئیل نے امام حسین اور ان کے خاندان کے اور دوسرے مصایب بھی ادم کو سنائے اور دونوں امام حسین پر اس طرح رونے لگے جس طرح کوئی ماںاپنے جوان لال کے غم میں روتی ہے (فبکی آدم و جبرئیل بکاء الثکلی)(2) ۔
جس وقت خدا وندعالم نے امام حسین کی مصیبت کو حضرت آدم کے سامنے بیان کیا اور آپ کی مظلومانہ شہادت، آپ کے اہل حرم کو اسیر اور شہداء کے سروں کو شہر بہ شہر پھرانے سے متعلق حضرت موسی کو خبر دی تو حضرت موسی نے آپ پر گریہ کیا (3) ۔
جناب زکریا نبی نے بھی جب پنجتن کے ناموں کو جبرئیل سے سیکھا اور جس وقت امام حسین کے نام پر پہنچے تو آپ کا گلا گلوگیر ہوگیا اور آپ کی آنکھوںسے آنسوں جاری ہوگئے ۔ پھر آپ نے خدا وندعالم سے عرض کیا:
خدایا! ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب میں پنجتن میں سے چار(محمد، علی،فاطمہ، حسن)کا نام لیتا ہوں تو میرے سارے غم دور ہوجاتے ہیں لیکن جب حسین کا نام لیتا ہوں تو میرے آنسوں جاری ہوجاتے ہیں اور غم واندوہ میرے اوپر طاری ہوجاتا ہے؟
خدا وندعالم نے امام حسین کے کچھ مصائب جناب زکریا کو سنائے، اور جناب زکریا ان مصائب کو سن کر تین دن تک مسجد سے باہر نہیں آئے اور لوگوں کو بھی اپنے پاس آنے کی اجازت نہیں دی اور ان تینوں دنوں میں امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرتے رہے اوران پر مرثیہ پڑھتے رہے (4) ۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: حضرت عیسی علیہ السلام اپنے حواریوں کے ساتھ کربلا کے پاس سے گذر رہے تھے کہ انہوں نے رونا شروع کردیا اور ان کے حواریوں نے بھی رونا شروع کیا، جب حواریوں نے رونے کا سبب پوچھا تو حضرت عیسی نے فرمایا: اس سر زمین پر پیغمبراسلام اور فاطمہ کا جگر پارہ شہید کیا جائے گا (5) ۔(6)
یہ حادثہ اتنا عظیم تھا کہ تمام اہل اسلام اس سے متاثر ہوگئے اس حادثہ کا اثر فقط اہل زمین ہی پرنہیں تھا بلکہ عرش اور زمین وآسمان کے رہنے والوں پر اس کا شدید اثر ہوا (1) ۔
شہادت سے پہلے سید الشہداء کی مظلومیت پر آنسوں بہانے اور عزاداری کرنے کی تاریخ کی تحقیق کرتے ہیں ، روایات میں ملتا ہے کہ بہت سے انبیاء الہی (امام حسین کی ولادت سے ہزاروں سال قبل)جب کربلا کے واقعہ سے باخبر ہوئے تو انہوں نے امام حسین کی مظلومیت پر آنسوں بہائے ۔
ایک روایت میں آیا ہے : جس وقت جبرئیل، حضرت آدم کو توبہ کے لئے کچھ کلمات سکھائے رہے تھے اور وہ خدا وندعالم کو پانچ ناموں کے ذریعہ سے یاد کر رہے تھے تو جب امام حسین کے نام پر پہنچے تو ان کا دل ٹوٹ گیا اور آنسوںجاری ہوگئے، جبرئیل سے کہنے لگے مجھے نہیں معلوم کہ جب میں پنجتن میں سے پانچویں(امام حسین)کا نام لیتا ہوں تو میرا دل کیوں ٹوٹ جاتاہے اور میرے آنسوں کیوں جاری ہوجاتے ہیں ؟
جبرئیل نے کہا: ان کے اوپر اتنی بڑی مصیبت پڑے گی کہ اس مصیبت کے سامنے دنیا کی ساری مصیبتیں چھوٹی پڑ جائیں گی، وہ بھوکا وپیاسہ ،عالم غربت میں تن تنہا بغیر کسی یار ومددگار کے شہید کردیئے جائیں گے ۔
جبرئیل نے امام حسین اور ان کے خاندان کے اور دوسرے مصایب بھی ادم کو سنائے اور دونوں امام حسین پر اس طرح رونے لگے جس طرح کوئی ماںاپنے جوان لال کے غم میں روتی ہے (فبکی آدم و جبرئیل بکاء الثکلی)(2) ۔
جس وقت خدا وندعالم نے امام حسین کی مصیبت کو حضرت آدم کے سامنے بیان کیا اور آپ کی مظلومانہ شہادت، آپ کے اہل حرم کو اسیر اور شہداء کے سروں کو شہر بہ شہر پھرانے سے متعلق حضرت موسی کو خبر دی تو حضرت موسی نے آپ پر گریہ کیا (3) ۔
جناب زکریا نبی نے بھی جب پنجتن کے ناموں کو جبرئیل سے سیکھا اور جس وقت امام حسین کے نام پر پہنچے تو آپ کا گلا گلوگیر ہوگیا اور آپ کی آنکھوںسے آنسوں جاری ہوگئے ۔ پھر آپ نے خدا وندعالم سے عرض کیا:
خدایا! ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب میں پنجتن میں سے چار(محمد، علی،فاطمہ، حسن)کا نام لیتا ہوں تو میرے سارے غم دور ہوجاتے ہیں لیکن جب حسین کا نام لیتا ہوں تو میرے آنسوں جاری ہوجاتے ہیں اور غم واندوہ میرے اوپر طاری ہوجاتا ہے؟
خدا وندعالم نے امام حسین کے کچھ مصائب جناب زکریا کو سنائے، اور جناب زکریا ان مصائب کو سن کر تین دن تک مسجد سے باہر نہیں آئے اور لوگوں کو بھی اپنے پاس آنے کی اجازت نہیں دی اور ان تینوں دنوں میں امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرتے رہے اوران پر مرثیہ پڑھتے رہے (4) ۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: حضرت عیسی علیہ السلام اپنے حواریوں کے ساتھ کربلا کے پاس سے گذر رہے تھے کہ انہوں نے رونا شروع کردیا اور ان کے حواریوں نے بھی رونا شروع کیا، جب حواریوں نے رونے کا سبب پوچھا تو حضرت عیسی نے فرمایا: اس سر زمین پر پیغمبراسلام اور فاطمہ کا جگر پارہ شہید کیا جائے گا (5) ۔(6)
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.