مختصر جواب:
مفصل جواب:
امام حسین (علیہ السلام) کی ولادت کے بعد رسول خدا، علی اور فاطمہ زہرا جب بھی آپ کی مظلومیت اور آپ کے رنج وغم سے آگاہ ہوتے تھے تو آپ پرگریہ فرماتے تھے ۔
ایک روایت میں ہے : امام حسین کی ولادت کے بعد رسول خدا، جناب فاطمہ زہرا کے گھر تشریف لائے اور اسماء سے فرمایا: میرے بیٹے کو لاؤ! اسماء نے امام حسین کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر رسول اسلام کی خدمت میںلائیں، رسول اکرم نے امام حسین کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی، پھر آپ کو آغوش میں لے کر رونے لگے ۔
اسماء کہتی ہیں میں نے رسول اسلام سے عرض کیا: میرے ماںباپ آپ پر فدا ہوں آپ کیوں رو رہے ہیں؟
فرمایا: اس بچے کی وجہ سے رو رہا ہوں ۔
میں نے عرض کیا: یہ تو ابھی پیدا ہوا ہے (یعنی یہ خوشی کا مقام ہے رونے کامقام نہیں ہے ) ۔
فرمایا: "" تقتلہ الفئة الباغیة من بعدی، لا انا لھم اللہ شفاعتی"" ، اس کو میرے بعد ایک سمتگر گروہ شہید کرے گا جس کو ہرگزمیری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔
پھر فرمایا: ""یا اسماء لا تخبری فاطمة بھذا فانھا قریبة عھد بولادتہ ""، ائے اسمائ، فاطمہ کو اس واقعہ کی خبر مت دینا، کیونکہ ان کے یہاں ابھی اس بچہ کی ولادت ہوئی ہے (٥) ۔
ابن عباس کہتے ہیں: صفین جاتے ہوئے میں امیرالمومنین کے ساتھ تھا جب ہم نینواپہنچے تو بلند آواز سے مجھ سے فرمایا: ائے ابن عباس! کیا تم اس جگہ کو پہچانتے ہو؟ میں نے عرض کیا نہیں، میں نہیں پہچانتاہوں ۔
فرمایا: اس زمین کے بارے میں جس طرح میں جانتا ہوں اگر تم بھی اسی طرح واقف ہوتے تو میری طرح گریہ کرتے ۔
اس کے بعد بہت دیر تک امام آنسوں بہاتے رہے یہاں تک کہ آپ کے آنسوں آپ کے محاسن سے گذرتے ہوئے آپ کے سینہ تک آگئے اور میں بھی روتا رہا، امام نے اسی حال میں فرمایا: وائے! وائے! ابوسفیان کی آل کو مجھ سے کیا مطلب؟ مجھے حرب (اجداد یزید)کی اولاد سے کیا مطلب؟یہ شیطان کی ایک حزب اور کفر کے اولیاء ہیں ۔ ائے ابوعبداللہ صبر کو اختیار کرو! کیونکہ تمہارے والد کو بھی اس گروہ سے وہی اذیت و پریشانی نصیب ہوئی جو تم کو ہورہی ہے (اوہ اوہ مالی ولآل ابی سفیان؟ مالی ولآل حرب حزب الشیطان؟ و اولیاء الکفر؟ صبرا یا اباعبداللہ فقد لقی ابوک مثل الذی تلقی منھم) ۔
رسول خدا نے جب امام حسین کی شہادت اور آپ پر مصائب کی خبر اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام کو دی تو آپ نے بہت زیادہ گریہ کیا اور پھر پوچھا: یہ واقعہ کب پیش آئے گا؟
رسول خدا نے فرمایا: جب یہ واقعہ پیش آئے گا تو نہ میں رہوں گا،نہ علی اور نہ تم، یہ بات سن کر جناب فاطمہ نے اور زیادہ رونا شروع کردیاتو اس وقت رسول خدا نے فرمایا: امت کے مرد اور عورتیں کربلا کے شہداء اور اہل بیت کی عورتوں کے مصائب پر گریہ وزاری اور عزاداری کریں گے اور آپ نے ان پر رونے کے ثواب کو بیان کیا (١) ۔
ایک روایت میں ہے : امام حسین کی ولادت کے بعد رسول خدا، جناب فاطمہ زہرا کے گھر تشریف لائے اور اسماء سے فرمایا: میرے بیٹے کو لاؤ! اسماء نے امام حسین کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر رسول اسلام کی خدمت میںلائیں، رسول اکرم نے امام حسین کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی، پھر آپ کو آغوش میں لے کر رونے لگے ۔
اسماء کہتی ہیں میں نے رسول اسلام سے عرض کیا: میرے ماںباپ آپ پر فدا ہوں آپ کیوں رو رہے ہیں؟
فرمایا: اس بچے کی وجہ سے رو رہا ہوں ۔
میں نے عرض کیا: یہ تو ابھی پیدا ہوا ہے (یعنی یہ خوشی کا مقام ہے رونے کامقام نہیں ہے ) ۔
فرمایا: "" تقتلہ الفئة الباغیة من بعدی، لا انا لھم اللہ شفاعتی"" ، اس کو میرے بعد ایک سمتگر گروہ شہید کرے گا جس کو ہرگزمیری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔
پھر فرمایا: ""یا اسماء لا تخبری فاطمة بھذا فانھا قریبة عھد بولادتہ ""، ائے اسمائ، فاطمہ کو اس واقعہ کی خبر مت دینا، کیونکہ ان کے یہاں ابھی اس بچہ کی ولادت ہوئی ہے (٥) ۔
ابن عباس کہتے ہیں: صفین جاتے ہوئے میں امیرالمومنین کے ساتھ تھا جب ہم نینواپہنچے تو بلند آواز سے مجھ سے فرمایا: ائے ابن عباس! کیا تم اس جگہ کو پہچانتے ہو؟ میں نے عرض کیا نہیں، میں نہیں پہچانتاہوں ۔
فرمایا: اس زمین کے بارے میں جس طرح میں جانتا ہوں اگر تم بھی اسی طرح واقف ہوتے تو میری طرح گریہ کرتے ۔
اس کے بعد بہت دیر تک امام آنسوں بہاتے رہے یہاں تک کہ آپ کے آنسوں آپ کے محاسن سے گذرتے ہوئے آپ کے سینہ تک آگئے اور میں بھی روتا رہا، امام نے اسی حال میں فرمایا: وائے! وائے! ابوسفیان کی آل کو مجھ سے کیا مطلب؟ مجھے حرب (اجداد یزید)کی اولاد سے کیا مطلب؟یہ شیطان کی ایک حزب اور کفر کے اولیاء ہیں ۔ ائے ابوعبداللہ صبر کو اختیار کرو! کیونکہ تمہارے والد کو بھی اس گروہ سے وہی اذیت و پریشانی نصیب ہوئی جو تم کو ہورہی ہے (اوہ اوہ مالی ولآل ابی سفیان؟ مالی ولآل حرب حزب الشیطان؟ و اولیاء الکفر؟ صبرا یا اباعبداللہ فقد لقی ابوک مثل الذی تلقی منھم) ۔
رسول خدا نے جب امام حسین کی شہادت اور آپ پر مصائب کی خبر اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام کو دی تو آپ نے بہت زیادہ گریہ کیا اور پھر پوچھا: یہ واقعہ کب پیش آئے گا؟
رسول خدا نے فرمایا: جب یہ واقعہ پیش آئے گا تو نہ میں رہوں گا،نہ علی اور نہ تم، یہ بات سن کر جناب فاطمہ نے اور زیادہ رونا شروع کردیاتو اس وقت رسول خدا نے فرمایا: امت کے مرد اور عورتیں کربلا کے شہداء اور اہل بیت کی عورتوں کے مصائب پر گریہ وزاری اور عزاداری کریں گے اور آپ نے ان پر رونے کے ثواب کو بیان کیا (١) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.