مختصر جواب:
مفصل جواب:
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی مدظلہ العالی کی مذہبی انجمنوںاور خطباء کو چودہ وصیتیں
سن ١٤٢٦ ہجری قمری کے ماہ محرم الحرام کی آمد اور سید الشہداء حضرت اباعبداللہ الحسین (علیہ السلام) کی عزاداری کو قائم کرنے کے لئے ""اہل عاشورا کی عظیم کنفرانس"" کے عنوان شہر قم میں ایک کنفرانس قائم ہوئی جس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ ) نے حادثہ عاشورا کے عظیم پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے چودہ بندوں پر مشتمل ایک لائحہ عمل ذاکرین و خطباء اور مذہبی انجمنوں کے لئے پیش کیا جس کو محافل و مجالس او ر میڈیا میں بہت زیادہ بیان کیا گیا ، علمائ، خطباء ، ذاکرین اور مذہبی انجمنوں نے اس پر بہت زیادہ توجہ دی ، اس لائحہ عمل کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ان سب کو یہاں پر تفصیل کے ساتھ نقل کرتے ہیں :
١۔ مقررین او رذاکرین حضرات کی تقریر یں معتبر مآخذ (کتاب وسنت)سے ہونی چاہئے ، امام حسین اور شہدائے کربلا کی شان ومنزلت کو اشعار کے مضامین میں کامل طور سے محفوظ رکھنا چاہئے اور اس عظیم قیام کے اہداف کو تمام انسانوں کے لئے بیان کرنا چاہئے ۔
٢۔ ایسے مسائل بیان کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے جن سے ائمہ دین (علیہم السلام) اور تمام بزرگوں کے بارے میں غلو کی بو آتی ہو ۔
٣۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ذاکری علم و ہنر سے مرکب ہے لہذا ذاکرین کو اپنے بزرگ خطباء اور ذاکرین سے ذاکری کوسیکھنا چاہئے ۔
٤۔ وعظ و نصیحت اور مصائب کی مجالس میں عزاداری کی وجہ سے گناہوں کی بخشش کے لئے سبز باغ دکھانے سے پرہیز کرنا چاہئے ، تقوی ا ور دینداری کی نصیحت کرنا چاہئے ۔
٥۔ عزاداران امام حسین کو نصیحت کی جاتی ہے کہ کپڑے اتارنے اورننگے ہونے سے پرہیز کریں ۔
٦۔ ماتم کرنا اور بغیر چاقو کی زنجیر سے ماتم کرنا شعائر حسینی میں شمار ہوتا ہے ، لیکن اپنے جسم کو نقصان پہنچانے ا ور مجروح کرنے سے پرہیز کریں ۔
٧۔ واعظ اور ذاکرین حضرات وقت نماز کی رعایت کریں اور نماز کے وقت صرف نماز کو قائم کریں اور کوئی دوسرا کام نہ کریں ۔
٨۔ نوحہ خوانوں کی آواز مجالس لہو و فساد کی آواز سے مشابہ نہ ہو ۔
٩۔ عزاداری کی انجمنوں کو توجہ رکھنی چاہئے کہ وہ سیاست کے ہاتھوں میں بازیچہ نہ بنیں ۔
١٠۔ جہاں تک ممکن ہو اہل بیت (علیہم السلام) کے سخت مصائب پڑھنے سے پرہیز کریں اور ان کی طرف اشارہ اور اجمال سے کام لیتے ہوئے گزر جائیں ۔
١١۔ مجلسیں اس قدرلمبی نہ ہوں جس کی وجہ سے لوگ خصوصا جوانان تھک جائیں ۔
١٢۔ ان مجلسوں میں اپنے بزرگوں کا احترام کریں ۔
١٣۔ جمہوری اسلامی ایران کے نظام ، رہبر اور مراجع کرام کو تقویت عطا کریں اور تمام مجلسوں میں امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے عشق و محبت کو اپنی مجلسوں کے بنیادی ترین مطالب کے عنوان سے محفوظ کریں ۔
١٤۔ وعاظ اور ذاکرین اپنی مجلسوں کو امام حسین (علیہ السلام) ا ور ان کے باوفا اصحاب کے اخلاق سے مزین کریں تاکہ ان کی باتیں سننے والوں کے دل پر بیٹھ جائیں اور ""کونوا دعاة للناس بغیر السنتکم "" کے عنوان کے تحت تمام سننے والے اس کو نمونہ عمل بنائیں ۔
یقینا ، یہ عظیم رسومات (مذکورہ شرایط کے ساتھ) دشمنان اسلام کی آنکھوں میں کانٹا اور اسلام و مسلمین کی تقویت کا سبب ہیں (1) ۔
سن ١٤٢٦ ہجری قمری کے ماہ محرم الحرام کی آمد اور سید الشہداء حضرت اباعبداللہ الحسین (علیہ السلام) کی عزاداری کو قائم کرنے کے لئے ""اہل عاشورا کی عظیم کنفرانس"" کے عنوان شہر قم میں ایک کنفرانس قائم ہوئی جس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ ) نے حادثہ عاشورا کے عظیم پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے چودہ بندوں پر مشتمل ایک لائحہ عمل ذاکرین و خطباء اور مذہبی انجمنوں کے لئے پیش کیا جس کو محافل و مجالس او ر میڈیا میں بہت زیادہ بیان کیا گیا ، علمائ، خطباء ، ذاکرین اور مذہبی انجمنوں نے اس پر بہت زیادہ توجہ دی ، اس لائحہ عمل کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ان سب کو یہاں پر تفصیل کے ساتھ نقل کرتے ہیں :
١۔ مقررین او رذاکرین حضرات کی تقریر یں معتبر مآخذ (کتاب وسنت)سے ہونی چاہئے ، امام حسین اور شہدائے کربلا کی شان ومنزلت کو اشعار کے مضامین میں کامل طور سے محفوظ رکھنا چاہئے اور اس عظیم قیام کے اہداف کو تمام انسانوں کے لئے بیان کرنا چاہئے ۔
٢۔ ایسے مسائل بیان کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے جن سے ائمہ دین (علیہم السلام) اور تمام بزرگوں کے بارے میں غلو کی بو آتی ہو ۔
٣۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ذاکری علم و ہنر سے مرکب ہے لہذا ذاکرین کو اپنے بزرگ خطباء اور ذاکرین سے ذاکری کوسیکھنا چاہئے ۔
٤۔ وعظ و نصیحت اور مصائب کی مجالس میں عزاداری کی وجہ سے گناہوں کی بخشش کے لئے سبز باغ دکھانے سے پرہیز کرنا چاہئے ، تقوی ا ور دینداری کی نصیحت کرنا چاہئے ۔
٥۔ عزاداران امام حسین کو نصیحت کی جاتی ہے کہ کپڑے اتارنے اورننگے ہونے سے پرہیز کریں ۔
٦۔ ماتم کرنا اور بغیر چاقو کی زنجیر سے ماتم کرنا شعائر حسینی میں شمار ہوتا ہے ، لیکن اپنے جسم کو نقصان پہنچانے ا ور مجروح کرنے سے پرہیز کریں ۔
٧۔ واعظ اور ذاکرین حضرات وقت نماز کی رعایت کریں اور نماز کے وقت صرف نماز کو قائم کریں اور کوئی دوسرا کام نہ کریں ۔
٨۔ نوحہ خوانوں کی آواز مجالس لہو و فساد کی آواز سے مشابہ نہ ہو ۔
٩۔ عزاداری کی انجمنوں کو توجہ رکھنی چاہئے کہ وہ سیاست کے ہاتھوں میں بازیچہ نہ بنیں ۔
١٠۔ جہاں تک ممکن ہو اہل بیت (علیہم السلام) کے سخت مصائب پڑھنے سے پرہیز کریں اور ان کی طرف اشارہ اور اجمال سے کام لیتے ہوئے گزر جائیں ۔
١١۔ مجلسیں اس قدرلمبی نہ ہوں جس کی وجہ سے لوگ خصوصا جوانان تھک جائیں ۔
١٢۔ ان مجلسوں میں اپنے بزرگوں کا احترام کریں ۔
١٣۔ جمہوری اسلامی ایران کے نظام ، رہبر اور مراجع کرام کو تقویت عطا کریں اور تمام مجلسوں میں امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے عشق و محبت کو اپنی مجلسوں کے بنیادی ترین مطالب کے عنوان سے محفوظ کریں ۔
١٤۔ وعاظ اور ذاکرین اپنی مجلسوں کو امام حسین (علیہ السلام) ا ور ان کے باوفا اصحاب کے اخلاق سے مزین کریں تاکہ ان کی باتیں سننے والوں کے دل پر بیٹھ جائیں اور ""کونوا دعاة للناس بغیر السنتکم "" کے عنوان کے تحت تمام سننے والے اس کو نمونہ عمل بنائیں ۔
یقینا ، یہ عظیم رسومات (مذکورہ شرایط کے ساتھ) دشمنان اسلام کی آنکھوں میں کانٹا اور اسلام و مسلمین کی تقویت کا سبب ہیں (1) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.