مختصر جواب:
مفصل جواب:
عزاداری اور غم منانے کا عام طریقہ آنسوں بہانا ہے اور یہ ہرانسان میں فطری طورپر پایا جاتاہے کہ جب وہ اپنے کسی عزیز کی جدائی کا غم مناتا ہے تو آنسوں بہاتا ہے ۔
روایات میں ملتاہے کہ جب پیغمبراکرم کے بیٹے ابراھیم کا انتقال ہوا تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اس کی موت پر آنسوں بہائے اور جب بعض اصحاب نے آپ کے رونے کاسبب پوچھا تو آپ نے فرمایا:
""تدمع العین، ویوجع القلب ولا نقول ما یسخط الرب ""۔ آنکھیں روتی ہیں اوردل میں درد ہوتا ہے لیکن زبان سے کوئی ایسی بات نہیں کہتا جو خدا وند عالم کی ناراضگی کا سبب بنے(١) ۔
اسی طرح نقل ہوا ہے کہ جب آپ کے جلیل القدر صحابی ""عثمان بن مظعون"" کا انتقال ہوا تو آپ بہت دیر تک ان پر گریہ کرتے رہے(٢) اور جعفربن ابی طالب اور زید حارثہ کی شہادت پر بھی آپ نے بہت گریہ کیا(٣) ۔
اسی طرح تاریخ میں ملتا ہے کہ رسول اکرم کی رحلت کے بعد مسلمان بہت زیادہ روئے اور نقل ہوا ہے : جس وقت رسول اکرم کی رحلت ہوئی تو بڑے چھوٹے سب آپ کے مرنے سے داغدار ہوئے اور آپ پر بہت روئے، لیکن تمام لوگوں اور تمام خاندان والوں کے درمیان سب سے زیادہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نے گریہ کیا، آپ کا غم اور گریہ ہمیشہ زیادہ ہوجاتا تھا(٤) ۔
امام حسین کے مصائب پر گریہ کرنا عزاداری کا ایک عام طریقہ ہے اور اس طریقہ کی ائمہ علیہم السلام نے تاکید بھی کی ہے ۔
امام رضاعلیہ السلام نے فرمایا:
فعلی مثل الحسین فلیبک الباکون۔ حسین جیسے لوگوں پر گریہ کرنے والوں کو گریہ کرنا چاہئے(٥) ۔
امام حسین پر گریہ کی طرف رغبت دلانے والی احادیث بہت زیادہ ہیں جن میں سے بہت سی احادیث پہلی فصلوں میں بیان ہوچکی ہیں ۔
بہرحال اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اس گریہ وزاری کا پہلوذاتی نہیں ہے بلکہ حقیقت میں یہ ظالم و جابرسے جنگ کرنے کا کھلا ہوااعلان ہے (٦) ۔
روایات میں ملتاہے کہ جب پیغمبراکرم کے بیٹے ابراھیم کا انتقال ہوا تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اس کی موت پر آنسوں بہائے اور جب بعض اصحاب نے آپ کے رونے کاسبب پوچھا تو آپ نے فرمایا:
""تدمع العین، ویوجع القلب ولا نقول ما یسخط الرب ""۔ آنکھیں روتی ہیں اوردل میں درد ہوتا ہے لیکن زبان سے کوئی ایسی بات نہیں کہتا جو خدا وند عالم کی ناراضگی کا سبب بنے(١) ۔
اسی طرح نقل ہوا ہے کہ جب آپ کے جلیل القدر صحابی ""عثمان بن مظعون"" کا انتقال ہوا تو آپ بہت دیر تک ان پر گریہ کرتے رہے(٢) اور جعفربن ابی طالب اور زید حارثہ کی شہادت پر بھی آپ نے بہت گریہ کیا(٣) ۔
اسی طرح تاریخ میں ملتا ہے کہ رسول اکرم کی رحلت کے بعد مسلمان بہت زیادہ روئے اور نقل ہوا ہے : جس وقت رسول اکرم کی رحلت ہوئی تو بڑے چھوٹے سب آپ کے مرنے سے داغدار ہوئے اور آپ پر بہت روئے، لیکن تمام لوگوں اور تمام خاندان والوں کے درمیان سب سے زیادہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نے گریہ کیا، آپ کا غم اور گریہ ہمیشہ زیادہ ہوجاتا تھا(٤) ۔
امام حسین کے مصائب پر گریہ کرنا عزاداری کا ایک عام طریقہ ہے اور اس طریقہ کی ائمہ علیہم السلام نے تاکید بھی کی ہے ۔
امام رضاعلیہ السلام نے فرمایا:
فعلی مثل الحسین فلیبک الباکون۔ حسین جیسے لوگوں پر گریہ کرنے والوں کو گریہ کرنا چاہئے(٥) ۔
امام حسین پر گریہ کی طرف رغبت دلانے والی احادیث بہت زیادہ ہیں جن میں سے بہت سی احادیث پہلی فصلوں میں بیان ہوچکی ہیں ۔
بہرحال اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اس گریہ وزاری کا پہلوذاتی نہیں ہے بلکہ حقیقت میں یہ ظالم و جابرسے جنگ کرنے کا کھلا ہوااعلان ہے (٦) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.