مختصر جواب:
مفصل جواب:
امام حسین علیہ السلام کے غم میں سروسینہ پیٹنا ایک عام اور فطری امر ہے جیسا کہ مرسوم ہے کہ لوگ اپنے عزیزوں کی موت پر اپنا سروسینہ پیٹتے ہیںاگر چہ ضروری ہے کہ بیکار اور نادرست کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے ۔
بہت سے افسوس کے ساتھ عرض کرنا پڑتاہے کہ بہت سے لوگ امام حسین کی عزاداری میںایسے کام انجام دیتے ہیں جن کا برا اثر پڑتاہے اور قوم کے عاقل لوگوں کو چاہئے کہ انہیں ایسے کام سے روکیں ۔
تاریخ میں ملتاہے کہ جب ہاشمی خاندان کی عورتوں اوربچوں کو شام سے مدینہ لے جایا جارہا تھا تو راستے میں قافلہ کے راہنماسے کہا گیا کہ ان کو کربلا کے راستے سے لے کرجائے تاکہ شہدائے کربلا کا دوبارہ دیدار کرسکے، جس وقت یہ قافلہ اس سرزمین پرپہنچا تو دیکھا کہ جابر بن عبداللہ انصاری اور کچھ بنی ہاشم امام حسین کی قبر کی زیارت کے لئے کربلا آئے ہوئے ہیں، ان دونوںقافلوں نے جب آپس میں ملاقات کی تو انہوں نے غم واندوہ ، گریہ اور سرو صورت کو پیٹا اور اس طرح ایک غم انگیز ماتم اس سرزمین پر برپا ہوا(٦) ۔
اگر چہ روایات میں(جہاں تک ہم نے تلاش کیا)اہل بیت کے غم میں سینہ زنی کرنے کے متعلق کچھ نہیں ملالیکن ""لطم"" کی تعبیر ظاہرا سینہ زنی کو بھی شامل ہوتی ہے ۔
بہت سے افسوس کے ساتھ عرض کرنا پڑتاہے کہ بہت سے لوگ امام حسین کی عزاداری میںایسے کام انجام دیتے ہیں جن کا برا اثر پڑتاہے اور قوم کے عاقل لوگوں کو چاہئے کہ انہیں ایسے کام سے روکیں ۔
تاریخ میں ملتاہے کہ جب ہاشمی خاندان کی عورتوں اوربچوں کو شام سے مدینہ لے جایا جارہا تھا تو راستے میں قافلہ کے راہنماسے کہا گیا کہ ان کو کربلا کے راستے سے لے کرجائے تاکہ شہدائے کربلا کا دوبارہ دیدار کرسکے، جس وقت یہ قافلہ اس سرزمین پرپہنچا تو دیکھا کہ جابر بن عبداللہ انصاری اور کچھ بنی ہاشم امام حسین کی قبر کی زیارت کے لئے کربلا آئے ہوئے ہیں، ان دونوںقافلوں نے جب آپس میں ملاقات کی تو انہوں نے غم واندوہ ، گریہ اور سرو صورت کو پیٹا اور اس طرح ایک غم انگیز ماتم اس سرزمین پر برپا ہوا(٦) ۔
اگر چہ روایات میں(جہاں تک ہم نے تلاش کیا)اہل بیت کے غم میں سینہ زنی کرنے کے متعلق کچھ نہیں ملالیکن ""لطم"" کی تعبیر ظاہرا سینہ زنی کو بھی شامل ہوتی ہے ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.